منگل, دسمبر ۱۶, ۲۰۲۵
14.9 C
Srinagar

تعلیم عام کرنے کی ضرورت

دیکھا جائے تو بغیر تعلیم کوئی بھی انسان اب زندگی کی گاڑی آگے نہیں چلا سکتا ہے کیونکہ اب انسانی زندگی میں تعلیم وتربیت اس قدر ضروری بن چکی ہے کہ انسان کا اس کے بغیر زندہ رہنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے ۔

موجودہ دور میں ان پڑھ یعنی غیر تعلیم یافتہ انسان کو کس قدر مشکلات ومسائل کا سانا کرنا پڑتا ہے، اس بات کا اندازہ یہاں سے لگایا جاتا ہے کہ آن لائن بینکنگ لازمی ہو گی ،فون کے بغیر زندگی اُدھوری نظر رہی ہے ،انٹرنیٹ کے بغیر زندہ رہنا مشکل ہو چکا ہے، یعنی ہر کوئی کام اب کارڈوں پر ہو رہا ہے ۔ا

ے ٹی ایم ،آدھار ،کریڈٹ کارڈ ،ڈرائیونگ لائسنس ،پین کارڈ اب ہر انسان کی زندگی میں لازمی بن چکا ہے۔

یہ ان پڑھ انسان استعمال نہیں کر سکتے ہیں ۔غرض دیکھا جائے تو تعلیم اب انسانی زندگی میں لازمی جز بن گئی ہے ۔جہاں تک قابلیت اورذہانت کا تعلق ہے یہ ایک ان پڑھ انسان کے پاس ہو سکتی ہے ،اچھی تربیت کا وہ مالک بن سکتا ہے لیکن کمپیوٹر ،انٹرنیٹ ،فون ،اے ٹی ایم وہ نہیں استعمال کر سکتا ہے، جو اب سرکاری سطح پر لازمی بن چکے ہیں۔ مگر اس تعلیم وتربیت کو تجارت بنانا ہرگز اچھی بات نہیں ہے ۔

آج کل کمپیوٹر ،انٹرنیٹ اور دیگر تربیتی کورسز اسکولوں ،کالجوں اور یونیورسٹیوں میںیا پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں دستیاب ہیںلیکن اسکے لئے بچوں کو بھاری فیس ادا کرنا پڑتا ہے ۔

جہاںتک کمزور لوگوں کا تعلق ہے وہ بچوں کو تعلیم دینے سے ہی قاصر ہیں کیونکہ اُنکے پا س آمدنی کے محدود وسائل ہیں، وہ مشکل سے اپنی دو وقت کی روٹی کماتے ہیں ،وہ بچوں کی فیس ادا کرنے کی سکت نہیں رکھتے ہیں۔

اسطرح جموں وکشمیر خاصکر وادی میں ایسے ہزاروں بچے ہیں، جو تعلیم وتربیت حاصل کرنے سے دور ہیں ۔کئی بچے مزدوری کر رہے ہیں ،بوٹ پالش کر رہے ہیں ،کوڑا کرکٹ دن بھر جمع کر کے اپنی بھوک مٹاتے ہیں ،ان لوگوں کیلئے سرکار نے کیا کچھ سوچا ہے یہ عیاں نہیں ۔

سرکار تعلیم وتربیت کو فروغ دینے میں یقین رکھتی ہے، اس کو آگے لے جانے کیلئے سرکار طرح طرح کی اسکیمیں مرتکب کررہی ہے لیکن عام غریبوں کو ان اسکیموں کے بارے میں کوئی علمیت نہیں ہے ۔

ہمارے حکمرانوں کو آنے والے کل کے بارے میں باخبر رہنا چاہیے، کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم ملک کو ڈیجیٹل بنا ئیں لیکن لاکھوں ،کروڑوں لوگوں کو بنیادی تعلیم بھی حاصل نہ ہو ، اُس وقت سرکار ا ن لوگوں کے لئے کیا کچھ کرے گی؟ یہ وقت سے پہلے ہی سوچنا چاہیے ۔

نظام تعلیم اس قدر سستا اور عام کرنا چاہیے کہ ہر غریب اپنے بچے کو بغیر کسی مشکل تعلیم کے نور سے منور کر سکے تاکہ ڈیجیٹل انڈیا کا خواب بہتر انداز میں شرمندہ تعبیر ہو ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img
گزشتہ مضمون
اگلا مضمون