بدھ, دسمبر ۱۷, ۲۰۲۵
6.9 C
Srinagar

شرم کیسی؟


شوکت ساحل

عربی زبان میں رزق اللہ تعالیٰ کی ہر عطا کردہ چیز کو کہا جاتا ہے۔ مال، علم، طاقت، وقت، اناج سب نعمتیں رزق میں شامل ہے۔

غرض ہر وہ چیز جس سے انسان کو کسی نہ کسی رنگ میں فائدہ پہنچتا ہو وہ رزق ہے۔ رزق کے ایک معنی نصیب بھی ہیں۔

جو غذا پیٹ میں جائے اس کو بھی رزق کہتے ہیں۔دینی اصطلاح میں جائز ذرائع سے روزی کمانا رزقِ حلال کہلاتا ہے۔ناجائز ذرائع سے حاصل کیا گیا مال دین کی نظر میں حرام ہے۔

ہمارا پیارا دین ہمیں یہ تاکید فرماتا ہے کہ تمہارا کھانا پینا نہ صرف ظاہری طور پر پاک و صاف ہو بلکہ باطنی طور پر بھی طیب و حلال ہو۔

جائز طریقے سے حلال روزی کمانا اور کھا نا اسی طرح فرض ہے جس طرح دوسرے ارکان دین پر عمل کرنا۔

حلال روزی کمانے کی دین ِ اسلام میں بہت زیادہ اہمیت ہے۔ قراٰنِ کریم اور احادیثِ مبارَکہ میں کئی مقامات پر رزقِ حلال کھانے اور حرام سے بچنے کا حکم اور ترغیب ہے۔

رزق ِ حلال کی تلاش سے مراد جستجو کرنا اور حاصل کرنا ہے ،مزید یہ کہ عباداتِ فرضیہ کے بعد یہ فرض ہے کیونکہ اس پر بہت سے فرائض موقوف ہیں ۔

خیال رہے یہ حکم سب کے لئے نہیں ، صرف ان کے لئے ہے جن کا خرچ دوسروں کے ذمّہ نہ ہو بلکہ اپنے ذمّہ ہو اور اس کے پاس مال بھی نہ ہو ورنہ خود مالدار پر اور چھوٹے بچّوں پر فرض نہیں ، یہ بھی خیال رہے کہ بقدرِضرورت مَعاش کی طلب ضروری ہے ، صرف اکیلے کو اپنے لائق اور بال بچّوں والے کو ان کے لائق کمانا ضروری ہے۔راہل صاحب ہر روز جہلم کے کنارے سے گزرتے ہیں اور لوگوں سے گفتگو کرتے رہتے ہیں ۔

وہ بہت کچھ دیکھتے ہیں اور سنتے ہیں اور پھر اُس کو ضبط ِ تحریر میں لاتے ہیں ۔ویسے بھی راہل صاحب کے انداز ِ بیان کے کیا کہنے ۔کبھی کبھار مجھے بھی جہلم کے کنارے سے گزر ہوتا ہے ،لیکن میں لوگوں سے نہ تو گفتگو کرتا ہوں اور ناہی مجھ میں راہل صاحب جیسی بصیرت ہے کہ میں دیکھو اور ضبط تحریر میں لاﺅں ۔

بہر کیف آج کوشش کررہا ہوں کیوں کہ اُس اجنبی شخص نے مجھے ذاتی طور پر بہت زیادہ متاثر کیا ۔جب بھی میرا گزر جہلم کے کنارے سے ہوتا تھا ،میں اُس کو وزن مشین کیساتھ رزق ِ حلال کی تلاش میں محو دیکھتا تھا ۔پیدل پل پر بیٹھ کر سر نیچے کرکے وہ یہاں سے گزر نے والے افراد کا انتظار کیا کرتا تھا ،تاکہ اُسکی آمدنی ہوسکے ۔

کئی بار دل نے چاہا کہ اس سے بات کروں ،اس سے یہ جاننے کی کوشش کروں کہ کیا اُسکی آمدنی اتنی ہوتی ہے کہ وہ اپنا اور اپنے اہل عیال کا پیٹ پالتا ہے کہ نہیں؟ ۔

جب بھی یہاں سے گزرتااُس کی دکان پر جانے کو دل چاہتا تھا ،لیکن نہ جانے ایسا کون سا احساس تھا ،جو اُسکی جانب بڑھتے قدم رُک جاتے تھے ۔آج خود کا وزن جاننے کے لئے میں نے اس منفرد دکان پر جاننے کا فیصلہ کیا ،گیا اور مختصر تعارف بھی کیا ۔

مختصر گفتگو کے دوران رزق ِ حلال کی تلاش میں نکلے تاجر نے بتایا کہ وہ صبح نو بجے سے شام پانچ ، چھ بجے تک اپنا کاروبار کرتے ہیں ۔

روزانہ تین سے چار سو روپے کی آمدنی ہوتی ہے ،میرے تین بچے ہیں ،جن کو پالتے ہوں اور تعلیم کے نور سے منور کرنے کی کوشش کرتا ہوں ۔

ایک فردسے وزن جاننے کے عوض دس روپے وصول کرتا ہوں ،یہی میری حلال کمائی ہے ۔ رزق ِ حلال کی یہ تلاش بھینک مانگنے سے ہزار گنا بہتر ہیں ،کیوں کہ مانگنے سے بہتر دینا ہی ہے اور جو سچے دل سے رزق ِ حلال کی تلاش میں گھر سے نکلتے ہیں ،اللہ تعالیٰ اُنہیں کبھی مایوس نہیں کرتا ۔

پڑھے لکھے نوجوان صرف اعلیٰ نوکریوں کے پیچھے کنویں کے مینڈک کی طرح گومتے رہتے ہیں اور وقت کا ضیاع کرتے ہیں ۔بعض تو راتو رات کروڑ پتی بننے کی چاہت میں چوری ،ہیرا پھیری یہاں تک کہ منشیات کی سمگلنگ بھی کرتے ہیں ۔

رزق ِ حلال کی تلاش کرنا اور اس کے لئے کوئی چھوٹا بڑا کام نہیں ہوتا ہے ۔ویسے بھی رزقِ حلال کی تلاش کرنے میں کوئی شرم محسوس نہیں ہونی چاہیے ۔اپنی سوچ بدلیں، خود کو بدلنے سے ہی نئی راہیں بھی کھل جائیں گی ۔کیوں کہ دنیا بدل رہی ہے ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img