شوکت ساحل
وادی کشمیر کے چاروں موسموں میں ہر ایک کے لیے خوشگوار لمحات مہیا کرتا ہے۔وادی بھر میں قدرتی خوبصورتی ، ثقافتی ماحول اور سیاحتی سہولیات چھٹیوں کو خوشگوار بناتی ہیں۔ موسم خزاں اورسرما کی سیاحت میں کشمیر پوری دنیا میں دلکشی کا ایک برانڈ بن گیا ہے۔
جب موسم خزاں اور سرما کی سیاحت کی بات آتی ہے،تو کشمیر کا ذکر خود بخود آتا ہے ۔محکمہ سیاحت اور انتظامیہ کی جانب سے وادی کشمیر میں شعبہ سیاحت کی ترقی اور فروغ کے لئے کئی اقدامات کئے جاتے ہیں اور منصوبے بھی ترتیب دیئے جاتے ہیں ،تاہم اسکے باوجود وادی کشمیر میں شعبہ سیاحت اُس ترقی سے ہمکنار ہورہا ہے ،جو تین دہائیوں پہلے تھا ،جب سیاحت سے وابستہ افراد خوشگوار ہے ۔
جموں وکشمیر میں سال2021 میں سیاحوں کی بڑی تعداد دیکھنے میں آئی۔ جموں و کشمیر کی حکومت کے ساتھ ہم آہنگی میں مرکزی حکومت کی متعدد مثبت اور تعمیری مداخلتوں کی وجہ سے قومی اور بین الاقوامی دونوں سطحوں پر۔کووڈ۔19 کے مسلسل قہر کی وجہ سے متاثر ہونے والے اورگھٹتے معاشی منظرنامے کو از سر نو زندہ کرنے کے لیے جموں وکشمیرکے طول و عرض میں کئی قابل ذکر اقدامات کیے گئے۔
جموں و کشمیر میں سیاحت کے شعبے کی ترقی کے لیے ایسی ہی ایک بڑی مداخلت میں، مرکزی حکومت نے یہاں کے سیاحت کے شعبے کے لیے بجٹ میں786 کروڑ کا ریکارڈ مختص کیا جو کہ جموں و کشمیر کی سیاحت اور اس سے منسلک خدمات کو فروغ دینے کے ارادے کے ساتھ گزشتہ بجٹ کے مختص سے 509 کروڑ زیادہ ہے۔
اس کی مناسبت سے، حکومت جموں و کشمیر نے بھی یہاں سیاحت کے شعبے کو مزید فعال اور تحریک دینے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔
جموں و کشمیر میں ماحولیاتی سیاحت کو فروغ دینے کے ایک بڑے اقدام کے تحت، حکومت نے جنگلی حیات کے تحفظ کے مختلف علاقوں میں ٹریکنگ کے سات نئے راستوں کی ترقی کو منظوری دی ہے۔
جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے بھی جولائی2021 میں کشمیر گالف کورس میں گولف ٹریننگ اکیڈمی کا آغاز کیا ۔
اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم نے کرافٹس اور فوک آرٹس کے زمرے کے تحت تخلیقی شہر کے نیٹ ورک کے حصے کے طور پر سری نگر کو49 شہروں میں سے منتخب کیا ہے۔ اس شمولیت سے شہر کے لیے یونیسکو کے ذریعے عالمی سطح پر اپنی دستکاری کی نمائندگی کرنے کی راہ ہموار ہونے کا امکان ہے۔
یہ عالمی پلیٹ فارم پر جموں و کشمیر کی ایک بڑی پہچان ہے۔قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر میں گزشتہ تین برسوں میں سب سے زیادہ سیاحوں کی آمد ریکارڈ کی گئی ہے۔2020 میں 4.1 لاکھ کے مقابلے میں 2021 میں سیاحوں کی تعداد 6.65 لاکھ سے تجاوز کر گئی۔
اس کے علاوہ بنیادی ڈھانچے کو وسعت دی گئی جبکہ کئی سیاحتی مقامات پر ’ہوم سٹے سروسز ‘ بھی شروع کی گئیں ۔
پلگرم ٹور ازم یعنی مذہبی سیاحت کو فروغ دینے کا منصوبہ بھی ترتیب دیا گیا ہے ۔جس طرح موسم بہار اور موسم گرما میں سیاحت کو فروغ دینے کے لئے منصوبے ترتیب دیئے جاتے ہیں یا موسم سرما جسے ونٹر ٹور ازم عرف عام میں کہا جاتا ہے ،کے لئے خاص منصوبے ترتیب دیئے جاتے ہیں ۔
اسی طرح موسم خزاں کے لئے بھی ایک جامعہ منصوبہ ترتیب دینے کی ضرورت ہے ،کیوں کہ چنار کے زرد پتے جب زمین پر قالین کی طرح بچھ جاتے ہیں ،تو کشمیر کی خوبصورتی اور زیادہ نکھر کر آجاتی ہے ۔
ایسے میں وقت کی اہم ضرورت ہے کہ روایتی اقدامات جیسے فیسٹیولز سے ہٹ کر سوچنے کی ضرورت ہے ،تاکہ عام لوگوں کی زیادہ سے زیادہ اس میں شرکت ہوسکے ۔شعبہ سیاحت سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد بلواسطہ اور بلا واسطہ وابستہ ہے ۔مخصوص ہاتھوں تک فائدہ پہنچا نے کی بجائے پالیسی کو مزید وسعت کر نے کی ضرورت ہے ،عام لوگوں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچا نے کے لئے ایسی تقاریب منعقد کرنی ہوگی ،جو پہلے نہ ہو ۔
اسٹریٹ ایوینٹس کے لئے مقامی فنکاروں کی خد مات حاصل کی جاسکتی ہے ۔تشہری مہم میں بھی عام لوگوں کو شامل کرنا ضروری ہے ،بیرون ریاستوں یا ملکوں میں تشہری مہم پر پیسہ خرچ کرنے کی بجائے عام لوگوں پر یہ پیسہ خرچ ہونا چاہیے ،کیوں کہ بیرون یوٹی اور بیرون ممالک کشمیر کی خوبصورتی بخوبی واقف ہیں ۔
عالمی شہرت یافتہ شخصیات کی خدمات شعبہ سیاحت کے فروغ کے لئے عمدہ پہل ہے ،لیکن اگر عام کشمیری کے ذریعے اسکی ترقی کے لئے اقدامات کئے جائیں تو فائدہ عام لوگوں تک برارہ راست فائدہ پہنچ سکتا ہے ۔
مثلاءتیرتے میوہ بازار کو اگر سرکاری سطح پر گود لیا جائے ،تو فائدہ عام تاجروں اور صارفین کو ہی ہوگا ۔
کسی بھی تقریب کو منعقد کرنے کے لئے اگر ٹینڈر کی بنیاد پر خدمات حاصل کی جائیں تو اثر ورسوخ اور سفارشی عنصر کا خاتمہ ہوگا ۔جوابدہی اور شفا فیت اولین ترجیح ہونی چاہیے ۔کیوں کہ دنیا بدل رہی ہے ۔