موبائیل ،موبائیل اور موبائیل ۔۔۔۔

موبائیل ،موبائیل اور موبائیل ۔۔۔۔


شوکت ساحل

اسمارٹ فون اور ٹیبلیٹ آجکل بچوں کے سیکھنے کے لئے لازمی زریعہ بن رہے ہیں اور آجکل کے دور میں بچوں کو ان لائن اسکرین سے دور رکھنا والدین کے لئے ایک بہت بڑا چیلنج بنتا جا رہا ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ سوشل میڈیا کا استعمال فائدہ مند ہے لیکن یہ بچوں کے لئے ایک لت بنتا جا رہا ہے اور بچے کی نشونما پر نا خوشگوار اثرات مرتب کر سکتا ہے۔

ایک مطالعے کے مطابق نوجوان دن میں 9 گھنٹے اور بچے 6 گھنٹے اسکرین کے سامنے گزارتے ہیں۔ بچوں پر اسمارٹ فون کے اثرات نقصان دہ ہیں۔

برا سلوک، اسمارٹ فون کی عادت،ذہنی دباو،نیند میں خلل،موٹاپا، ماجی ترقی میں تاخیر،توجہ اور اعصابی نظام کے مسائل، بھوک کا کم لگنا اور غصے کی شدت شامل ہیں۔تاہم آج ہم اس موضوع پر زیادہ بات نہیں کریں گے کیوں کہ ہم ماضی میں اس پر بات کرچکے ہیں۔

آج ہم اپنے کالم میں بڑوں یعنی بالغ حضرات کی جانب سے موبائیل کا بے جا استعمال کو زیر بحث لا رہے ہیں ۔شادیوں کا سیزن عروج پرہے ،راقم کو بھی دو ۔تین شادیوںکی تقاریب میں حصہ لینے کا موقع ملا ۔

ذاتی تجربے کی بنیاد پر آج کا یہ کالم تحریرکررہا ہوں ۔ایک تو ہم بے جا وقت کا ضیاع کررہے ہیں ،کیوں کہ دعوت میں شامل ہونے کے لئے میزبان نے ایک وقت مقرر کیا ہوتا ہے ۔

تاہم اس کے باوجود ہم تاخیر کرتے ہیں اور جو مہمان دیگر مہمانوں کی آمد کا انتظار کرتے رہتے ہیں ،وہ اپنے رشتہ داروں سے سلام دعا کی بجائے موبائیل فون میں اٹک کر رہ جاتے ہیں ۔

تین شادیوں میں یہی کچھ دیکھنے کو ملا ۔سلام ہوئی جیب میں ہاتھ ڈالا سمارٹ فون ہاتھ میں رکھا اور جب تک دسترخوان نہیں سجتا ،مہمان سمارٹ فون میں لگے رہتے ہیں ،نہ جانے کون سی تحقیق ہوتی ہے ،جو ہم ہمہ وقت فون میں کھوج کی دنیا میں گم رہتے ہیں ۔

ویسے بھی مصروفیات اتنی ہیں کہ اب رشتہ داروں کے یہاں جانے کی روایت ہی ختم ہوگئی اور اگر جانا بھی ہوا ،تو دکھا وے کی باتیں ہی ہوں گی،موقع ملا تو غیبت بھی ہوگی ۔

شادیوں میں آج کل یہی سب کچھ ہوتا ہے۔دعوت کا ذائقہ لینے کیساتھ ہی میں اپنی راہ پر اور آپ اپنی راہ پر چل پڑتے ہیں ،موبائیل فون نے فاصلوں کی خلیج کو بظاہر کم کیا لیکن اب فاصلہ اس قدر بڑھ چکا ہے کہ بھائی ۔بہن کا رشتہ بھی نام کا ہی رہ گیا ۔

ستم ظریفی یہ ہے کہ اب تو تعزیت پرسی میں بھی ہمارا سارا دھیان اور وقت موبائیل فون میں ہوتا ہے ۔

میت کو دفنانے کے وقت میں بھی ہم توبہ استغفار کی جگہ موبائیل فون میں اٹک کر رہ جاتے ہیں ۔

گوگہ ہم بچوں کے موبائیل فون کے حد سے زیادہ استعمال پر واویلا کرتے رہتے ہیں ،لیکن شعور کے باوجود ہم خود موبائیل فون کا بے جا استعمال کرنے مرتکب ہوتے ہیں ۔

ایسے میں سوال یہ ہے کہ ہم شعور رکھتے ہیں یا نہیں ؟جب ہم خود موبائیل فون کا زیادہ سے زیادہ اور نقصان دہ استعمال کرتے ہیں ،تو بچوں کی یہ بری عادت کیسے ترک کرانے میں کامیاب ہوں ۔

ہمیں پہلے اپنی منفی عادت چھوڑنے ہوںگی ۔کیوں کہ دنیا بدل رہی ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.