بھروسہ کرنے کی ضرورت۔۔۔

بھروسہ کرنے کی ضرورت۔۔۔

جموں وکشمیر کے ایل جی منوج سہنا نے کشمیری نوجوانوں سے مخاطب ہو کر کہا ہے کہ وہ عدم تشدد کا راستہ اپنا کر آنجہانی ماتماگاندھی جی کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کریں تاکہ یہاں امن وشناشی قائم ہو سکے اور تعمیر وترقی آگے بڑھ سکے ۔

جموں وکشمیر خاصکر وادی کا جہاں تک تعلق ہے یہ ملک کا واحد خطہ ہے، جہاں ہمیشہ امن وامان قائم رہا تھا اور تقسیم ملک کے وقت ماتما گاندھی نے بھی خود کہا تھا کہ ہمیں وادی سے امن کی کرن نظر آرہی ہے ۔

جہاں مذہبی رواداری اور آپسی بھائی چارہ ہمیشہ قائم رہا ہے اور ملک کے عوام کو یہاں سے سبق حاصل کرنا چاہیے ۔

جہاں تک ماتماجی کا تعلق ہے وہ واقعی ایک امن پسند لیڈر تھے اور وادی کے عوام اُن سے قبل بھی اسی راستے پر گامزن تھے ۔

بہرحال 1990ءکے ابتدائی ایام میں جو کھیل ہمسایہ ملک نے شروع کیا تھا، اُسکی وجہ سے نہ صرف جموں وکشمیر کے عوام کو بھاری جانی ومالی نقصان سے دوچار ہونا پڑا ہے بلکہ اس خطے کی اس قدر بدنامی ہو چکی ہے کہ آج کل کوئی بھی ہم وطن یہاں کے لوگوں پر بھروسہ نہیں کرتا ہے ۔

جن لوگوں نے وطن کی آزادی اور آبیاری کی خاطر ہمیشہ فرنٹ لیا اور” حملہ آور خبردار ،ہم کشمیری ہے تیار “کانعرہ اُس وقت بلند کیا جب آس پاس کے لوگ سوئے ہوئے تھے مگر آج اس کشمیری عوا م کو شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، جو ہمسایہ ملک کی مہربانیوں کا نتیجہ ہے ۔

اب جبکہ ایل جی موصوف نے کشمیری نوجوانوں سے مخاطب ہو کر کہا کہ وہ تشدد کا راستہ ترک کریں اور ملک کی تعمیر وترقی میں اپنا نمایاں کردار ادا کریں، پھر بھی یہاں کے اُن نوجوانوں کیلئے پاسپورٹ حاصل کرنا نہ صرف مشکل بلکہ ناممکن ہے ،جو راستے سے بھٹک گئے تھے اور اب قومی دھارے میں شامل ہو چکے ہیں ۔

جموں وکشمیر کی سرکار اور مرکزی حکومت کو چاہیے کہ اُن نوجوانوں کےساتھ انصاف کریں جو کسی زمانے میں دشمن کے بہکاوے میں آئے تھے، مگر آج عدم تشدد پر یقین رکھتے ہیں ۔

ایسے نوجوانوں کو آگے لے جانے کیلئے پالیسی مرتب کرنی چاہیے، تاکہ اُن کو دیکھ کر نئے نوجوان بھی بھروسہ کر سکیں کہ اُنہیں دھوکہ نہیں دیا جائے گا، یہی دور اندیشی ہے اور اس میں کامیابی، تعمیر وترقی اور خوشحالی مضمر ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.