ہمیں بدلنا ہو گا ۔۔۔

ہمیں بدلنا ہو گا ۔۔۔

وادی کشمیر جو ایک زمانے میں شریفو ں اور سیدھے سادھے لوگوں کی بستی تصور کی جارہی تھی، جہاں نہ کوئی لڑائی جھگڑا اور نہ ہی دھوکہ دیہی نہ ہی مذہبی بنیا د پرستی جیسے فتنہ انگیزی دیکھنے کو مل رہی تھی، اُس وادی میں آج کل تمام وہ جرائم دیکھنے کو مل رہے ہیں جن سے انسان کا قلب وروح کانپ اُٹھتی ہے اور اہل فہم واہل دانش حضرات اپنے دانتوں تلے انگلیاں دبانے کے سواءکچھ بھی نہیں کرتے ہیں ۔

گزشتہ روز بارہمولہ کے ایک اسکول میں ایک طالب علم نے اپنے ہی ایک ساتھی پر تیز دھار والے چاکو سے حملہ کر کے اُسے قریب المرگ پہنچا دیا ،اسطرح پوری وادی میں یہ خبر آگ کی طرح پھیل گئی اور والدین گھروں میں یہ خبر سن کر دم بخود ہو گئے ،اس واقعہ سے چند روز قبل بمنہ علاقے میں ایک نامنہاد مولوی نے درسگاہ میں زیر تعلیم بچی کےساتھ عصمت ریزی کر کے اُس سے پیدا ہونے والے بچے کو دفن کر کے ہر ذی حس انسان کے رونگٹے کھڑا ہوئے ۔

گزشتہ روز ضلع بڈگام میں پولیس نے ایک پیشہ ور دھوکہ دہی خاتون کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کر کے سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا ،بقول پولیس جو عورت شریف اور عزت دار افراد کو مختلف طریقو ں سے بلیک میل کرتی تھی اور اُنکی زمین وجائیدادیں تک ہڑپ کرتی تھی ۔یہ وادی صوفیوں ،صنعتوں ،ولیوں اور بزرگان الدین کی وادی تھی ۔

آخر یہ جرائم کیوں اور کہاں سے نمودار ہوگئے؟ آخر شروعات کہاں سے ہو گئی؟ ۔لوگوں کا کہنا ہے کہ وادی پوری دنیا سے ایک مختلف جگہ تھی جہاں اکثر لوگ نہایت ہی سادگی اور شرافت سے اپنی زندگی خوشحال طریقے سے گزاررہے تھے لیکن جوں ہی اس وادی میں بندوق نمودار ہو ا تب سے یہاں بے شمار جرائم بھی بڑھنے لگے ،قتل وغارت ،عصمت دری ،دھوکہ دہی کے علاوہ لوگوں نے راتوں رات امیر بننے کیلئے رشوت خوری جیسے طریقے آزمالئے ۔

خوف وڈر لوگوں کے دلوں سے غائب ہو گیا اور حرام کی کمائی ہر گھر میں پہنچ گئی، اسطرح یہاں سے ایک ایسی پود کی شروعات ہونے لگی جو حرام کی کمائی پر پلے بڑے اور ایسے ہی لوگوں نے پوری وادی کو نہ صرف بدنام کیا بلکہ یہاں کی شرافت وسادگی پر کاری ضرب لگا دی ۔ضرورت اس بات کی کہ ہمیں خود ہی سنبھلنا چاہیے اپنے اندر سدھا ر لانا ہوگاکیونکہ اُس قوم کی حالت اللہ بھی نہیں بدلتا ہے، جو اپنی حالت خود بدلنے کی شروعات نہ کرے ۔

 

 

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published.