ترقی رفتار تیز لیکن مسائل بھی ۔۔۔۔۔۔

ترقی رفتار تیز لیکن مسائل بھی ۔۔۔۔۔۔


شوکت ساحل

وزیر اعظم نریندر مودی نے ہفتہ کو نئی دہلی کے پرگتی میدان میں انڈین موبائل کانفرنس (آئی ایم سی) کے چار روزہ پروگرام کا افتتاح کیا اور اس کے بعد ملک میں5 جی موبائل خدمات کا آغاز کر دیا۔ یہ ہندوستان کے لیے ایک خاص لمحہ ہے۔

ہندوستان ٹیکنالوجی کے ایک نئے دور میں داخل ہو گیا ہے۔ یہ آئی ایم سی کا چھٹا ایڈیشن ہے، اس کی تھیم ’نیو ڈیجیٹل ورلڈ‘ ہے۔

اس دوران وزیر اعظم مودی نے ٹیلی کام آپریٹروں سے بھی گفتگو کی۔ہندوستان پر 5۔جی کا کل اقتصادی اثر2035 تک 450 بلین امریکی ڈالر تک ہونے کا اندازہ ہے۔

4جی کے مقابلے میں، 5جی نیٹ ورک کئی گنا تیز رفتار دیتا ہے اور بلا رکاوٹ خدمات فراہم کرتا ہے۔ یہ اربوں منسلک آلات کو حقیقی وقت میں ڈیٹا کا اشتراک کرنے کے قابل بھی بناتا ہے۔

ایک سرکاری ریلیز کے مطابق 5جی ٹیلی کام نیٹ ورک سے موبائل ڈیٹا کا بہاو کئی گنا تیز ہو گا اور لوگوں کو عالمی معیار کی قابل اعتماد مواصلاتی سہولیات میسر ہوں گی۔

5 جی ٹیکنالوجی توانائی کی کارکردگی اور اسپیکٹرم اور نیٹ ورک کے استعمال کو بہتر بنائے گی۔اس حقیقت سے قطعی طور پر انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ پوری دنیا میں ٹیکنالوجی نے ایک انقلاب بپا کیا ہے ۔جدید ٹیکنالوجی نے جس طرح سے ہمارے لیے آسانیاں پیدا کی ہیں، اسی طرح اس کے نقصانات بھی بڑی تعداد میں دیکھنے کو ملتے ہیں۔

جہاں ایک چیز کے فائدے ہوتے ہیں، وہی اس کے نقصانات بھی ہوتے ہیں۔ماضی میں جو مشکلات ٹیکنالوجی نہ ہونے کی وجہ سے درپیش تھی، وہ اب کافی حد تک حل ہوچکی ہے۔ ٹیکنالوجی نے ہماری بہت سی مشکلات کو آسانی میں تبدیل کر دیا ہے۔

وسائل نقل و حمل کا مسئلہ ہو یا مواصلات کا ،جہاں پہلے ہم دنیا جہان میں ہونے والے واقعات سے بے خبر رہتے تھے، آج ٹیکنالوجی کی بدولت پل پل کی خبروں سے واقف ہوتے ہیں۔

پہلے کوئی ضروری کام کے لیے دور دراز کا سفر طے کرنے کے لیے ہی کئی دن اور مہینے لگ جاتے تھے، آج ٹیکنالوجی کی مدد سے اس درکار وقت میں انسان کے سیکڑوں کام نمٹ جاتے ہیں۔لوگ مہینوں اور سالوں تک اپنوں سے بے خبر رہتے تھے، آج ٹیلی فون اور موبائل کی وجہ سے ان سے ہر پل آگاہ رہتے ہیں۔

لیکن ٹیکنالوجی جہاں ہمارے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہورہی ہے وہیں اس کے نقصانات بھی خطرناک ہیں۔

اس نے ہمیں بہت ساری مختلف فکروں میں مبتلا کردیا ہے۔اس کے لگاتار استعمال نے معاشرے میں بڑی خرابیاں پیدا کردی ہیں۔ اس کے زیادہ استعمال سے ہم جسمانی طور پر تو سماج میں ہیں، اپنوں کے ساتھ ہیں، لیکن اگر دیکھا جائے تو اس نے ہمیں ہمارے اپنوں کے ساتھ ہوتے ہوئے بھی ذہنی طور پر سب سے جدا کردیا ہے۔

ایسے مسائل، جن کے بارے میں پہلے سوچا بھی نہیں جاتا تھا، آج وہ ہر دن اخبار کی ہیڈ لائن ہوتے ہیں۔

بے حیائی اور فحش بالکل نہیں کے برابر تھی، لیکن ٹیکنالوجی نے تو اب ہمارے ضمیروں کو اتنا مار دیا ہے اور انسان کو اتنا ڈھیٹ بنا کر رکھ دیا ہے کہ اب وہ برائی کو بھی برائی نہیں سمجھتے جوں جوں ٹیکنالوجی میں ترقی حاصل ہو رہی ہے، انسان اخلاقی گراوٹ میں مبتلا ہو رہا ہے۔

وہ اب اخلاقیات، محبت، شفقت، ادب، احترام، انسانیت، شرافت وغیرہ سب کو بھول کر صرف مشین بن کر رہ گیا ہے۔

ٹیکنالوجی کا صحیح استعمال ہمیں کامیابی سے ہم آہنگ کرسکتی ہے لیکن اسکے غلط استعمال سے ہم تباہی سے دوچار ہوں گے ۔

ضروری ہے کہ ٹیکنالوجی کا مثبت انداز میں استعمال کیا جائے اور منفی انداز کو ترک کریں ۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published.