اتوار, مئی ۱۱, ۲۰۲۵
13.5 C
Srinagar

مہنگائی سے ذہنی تناﺅ ۔۔۔۔

ملک میں جہاں بہت تیزی سے مہنگائی بڑھ رہی ہے وہیں حکومت سرکاری ملازمین کو ہر سال چند فیصد مہنگائی بھتہ فراہم کررہی ہے تاکہ اُن کے گھریلو بجٹ میںکسی قسم کا خسارہ نہ ہو سکے ۔

مگر جہاں تک غریب اور متوسطہ درجے کے لوگوں کا تعلق ہے وہ اس مہنگائی کے بوجھ تلے دب جاتے ہیں۔ اس طرح گھر وں میں غربت وافلاس کی وجہ سے گھریلو جنگ شروع ہو جاتی ہے اور اکثر لوگ اسی وجہ سے ذہنی تناﺅ کے شکار ہو رہے ہیں، اس بارے میں کسی کو انکار نہیں ہو سکتا ہے کہ مہنگائی کےساتھ ساتھ روپے کی قدربھی کم ہوتی جا رہی ہے اور جو لوگ کسی زمانے میں ایک ہزار ماہانہ کماتے تھے اب ایک لاکھ تک اُن کی کمائی پہنچ چکی ہے مگر جہاں تک عام مزدور ،کاریگر اور گھریلوعورتوں کا تعلق ہے، اُن کی آمدنی اس قدر اضافہ نہیں ہو رہا ہے جس طرح بازاروں میں مہنگائی بڑھ رہی ہے ۔

جہاں تک حکمرانوں کا تعلق ہوتا ہے وہ ملک کی معیشت کو برقرار رکھنے اور ملک کو خود کفیل بنانے کیلئے چیزوں کے دام بڑھاتے رہتے ہیں لیکن بنیادی سطح پر کمزور طبقوں سے وابستہ لوگوں کی آمدنی اسکے مقابلے میں نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے، غالباً یہی وجہ ہے کہ گھریلو صنعت اور دستکار حضرات دیگر کاموں کی جانب رخ کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں ۔

وادی کشمیر کی شال بافی ،قالین بافی ،نمدہ سازی جیسے شعبے اب بند ہو چکے ہیں ،ان شعبوں کےساتھ منسلک لوگ اب دوسرے کام کرنے لگے ہیں، جہاں سے وہ زیادہ سے زیادہ آمدنی حاصل کر سکتے ہیں لیکن یہ بھی ایک کھلی حقیقت ہے کہ سب لوگ ایسا نہیں کر سکتے ہیں وہ بینکوں سے قرضے بھی نہیں لے سکتے ہیں کیونکہ اُن کے پاس یا زر ضمانت رکھنے کیلئے بھی کچھ نہیں ہوتا ہے، ایسے لوگ کہاں سے کام کرنے کیلئے بنیادی رقوم لاسکتے ہیں ۔

ریز یروبینک نے شرح سودپر پھر ایک بار 5فیصد کا اضافہ کیا ہے اب سود کی شرح 9.5فیصد ہو چکی ہے اور تاجر حضرات ،کمپنی مالکان یہ 5فیصد بھی عام صارف سے ہی وصول کرینگے کیونکہ خسارہ دینے کیلئے کوئی تیار نہیں ہوتا ہے، ان حالات میں غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گذر بسر کرنے والے لوگ ہی مزید بحران کے شکار ہو سکتے ہیں جن کے بارے میں سرکار کو کوئی ٹھوس اور مربوط پالیسی اپنانی چاہیے تاکہ وہ ذہنی تناﺅ کے شکارنہ ہوں ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img