بدھ, مئی ۱۴, ۲۰۲۵
18.4 C
Srinagar

گھر کی رونق ۔۔۔۔

تحریر:شوکت ساحل

بچے گھر کی رونق اور والدین کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہوتے ہیں۔ پیغمبر آخر زماں حضر ت محمد ﷺ نے بچوں کو جنت کا پھول کہا ہے۔

آپ خود بھی بچوں سے بے حد پیار کرتے تھے اور دوسروں کو بھی یہی تلقین کرتے تھے۔ لیکن یہی بچے جب غلط صحبت کا شکار ہوجاتے ہیں اور غلط راستوں پر چل نکلتے ہیں تو پھر والدین کی آنکھوں کی ٹھنڈک اور گھر کی رونق کی بجائے گھر کو جہنم بنادیتے ہیں۔

اگر بچوں کو پسندیدہ عادات و اطوار اور اچھے اخلاق کا پابند بنانے کی کوشش نہ کی گئی اور ان پر نظر نہ رکھی گئی تو بچے اپنے تجربات اور دوسروں کی تقلید کرکے اپنی عادتیں بگاڑ لیتے ہیں۔

اس کے بعد ان کی اصلاح کرنا بڑا ہی مشکل کام ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں قوی اندیشہ ہے کہ بجائے باکردار و بااخلاق انسان بننے کے وہ ناپسندیدہ عادات و اطوار کو اپنا کر اپنی سیرت و شخصیت کو تباہ اور گھر اور خاندان کی عزت و شہرت کو داغدار کردیں گے۔

تاہم اسکی وجوہات ہیں ،جنہیں جاننے کی ضرورت ہے ۔ والدین یا اپنے بڑوں کا غلط نمونہ بچوں کی شخصیت پر برا اثر ڈالتا ہے۔ بچے اپنے ماحول ہی کی پیداوار ہوتے ہیں۔

اپنے چاروں طرف لوگوں کو جو کچھ کرتے دیکھتے ہیں وہی کچھ شعوری یا غیر شعوری طور پر اپنانے کی کوشش کرتے ہیں۔

جب گھر کا ماحول ہی گندہ ہوگا اور گھر والے مختلف برائیوں کا شکار ہوں گے تو لازماً اس کا برا اثر بچوں پر پڑے گا۔

والدین یا بڑوں کے درمیان تعلقات کی ناخوشگواری کی کیفیت بچوں کی ذہنی صحت کے لیے انتہائی مضر ہے۔

والدین یا گھر کے دوسرے افراد کے درمیان چپقلش بھی بچوں کے درمیان بگاڑ کا سبب بن جاتی ہے۔ اور آپس میں لڑنا جھگڑنا اچھے اور پرسکون گھر کو جہنم بنا دیتا ہے۔

جو بچے ان گھروں میں پلتے بڑھتے ہیں وہ طرح طرح کی ذہنی اور اخلاقی برائیوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔

بچوں کے بگاڑ کا ایک اہم سبب ان کے ساتھ کیا جانے والا ناروا سلوک بھی ہے خواہ وہ والدین کی جانب سے ہو یا اساتذہ کی جانب سے، گھر کے افراد کی جانب سے ہو یا ہم جولیوں کے ذریعہ۔

مثلاً نفرت و تحقیر، تمسخر، باربار مارپیٹ، ڈانٹ پھٹکار اور شک وغیرہ۔احساس کمتری خواہ ذہنی یا جسمانی کمزوری یا نقص کے باعث ہو یا اخلاقی گراوٹ کی وجہ سے انتہائی خطرناک ہوتا ہے۔

بعض کوتاہیوں، کمزوریوں اور جسمانی نقائص کی وجہ سے جب بچے کو کمزور اور ذلیل سمجھا جاتا ہے تو وہ احساس کمتری کا شکار ہوکر بگڑ جاتا ہے۔

اکثر والدین دوسرے بچوں سے تقابل کرتے ہوئے ترغیب دینا چاہتے ہیں۔تقابل کے طریقے کے بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

بچوں کی عادتیں بہتر بنانے کے لئے بڑوں کو اپنی بری عادتیں ترک کرنی ہوں گی ،تب جاکر بچہ زندگی میں کامیابی سے ہم آہنگ ہو گا اور گھر سکون بھی برقرار رہے گا۔اپنی منفی سوچ بدلیں کیوں کہ دنیا بدل رہی ہے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img