ہفتہ, مئی ۱۰, ۲۰۲۵
12.9 C
Srinagar

والدین تو والدین ہیں !

تحریر:شوکت ساحل

بقول شاعر (ہم سے آداب جینے کہ سیکھو۔۔۔ہم بزرگوں میں بیٹھے بہت ہیں) کورونا لاک ڈاﺅن کے دوران ملک کی نامور صحافی برکھا دتّ نے ایک بزرگخاتون کا انٹرویو اپنی یوٹیوب چینل پرنشر کیا تھا جو بہت وائرل ہوا۔

اس میں ایک بزرگ خاتون ممبی کے باندرا اسٹیشن پر اکیلی بیٹھی ،اپنی ر داد سنا رہی تھی کہ کس طرح اس کے بیٹے نے اسے مارپیٹ کر گھر سے نکال دیا تھا۔

داستان درد بھری تھی، جس نے برکھا دت ہی نہیں، ہر ایک دیکھنے والے کی ا ٓنکھیں نم کیں۔

دوسری طرف ایک اور تصویر ہے جو ٹائمز آف انڈیا میں16 ستمبر 2020 کی ہے جس کی سرخی اس طرح ہے کہ(A Student Commits Suicide every hour)یہ دونوں تصویریں انتہائی درد ناک ہیں۔

ایک تصویر خاندان میں بزرگوں کی حالت زار کی داستان سنارہی ہے تو دوسری تصویر بچوں کو خاندان میں ملنے والے غیر موافق اور غیر صحتمند ماحول کی۔اسلام سمیت ہر مذہب نے جس طرح والدین کو حقوق عطا کیے ہیں ،اسی طرح ان پر کچھ فرائض بھی عائد کیے ہیں، تاکہ فطری تقاضے قائم رہیں اور کسی فریق کی حق تلفی نہ ہو۔

ا للہ تعالیٰ نے جہاں اولاد پر والدین کی خدمت کا فرض عائد کیا ہے، وہیں اولاد کی صالح خطوط پر پرورش، تعلیم و تربیت کی فراہمی اور عائلی و معاشرتی زندگی کی سمجھ بوجھ سے آراستہ کرنا والدین کا فرض قرار دیا۔ اولاد کے حقوق، والدین کے فرائض ہیں اور والدین کے حقوق، اولاد کے فرائض ہیں۔

اسلام میں حقوق اور فرائض باہمی طور پر مربوط اور ایک دوسرے پر منحصر تصور کئے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام میں فرائض، واجبات اور ذمہ داریوں پر بھی حقوق کے ساتھ ساتھ یکساں زور دیا گیا ہے۔

گوکہ آج ہم نے وادی کشمیر سے باہر کی دنیا کی دو درد ناک تصاویر کا ذکر ہے ،لیکن ہماری وادی کا حال بھی کچھ مختلف نہیں ہے ۔یہاں بھی اب اولڈ ایج قائم کرنے کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے کہ کیوں کہ والدین کو وقت ِ پیری میں بوجھ سمجھا جاتا ہے ۔

تاہم اس حقیقت سے بھی انکاری نہیں ہوسکتے ہیں کہ والدین کا رویہ بھی اپنی اولاد کے تئیں مایوس کن ہے ،لیکن اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ ہم اپنے والدین کو خدا کے رحم کرم پر چھوڑیں ۔

والدین ہوں یا کوئی اور ہو، جب کسی ایسے کام کے کرنے کا کہیں جس سے اللہ اور اس کے رسولﷺنے روکا ہو تو ان کا حکم نہیں مانا جائے گا۔ اللہ تعالی کسی پر ظلم کرنے کی اجازت نہیں دیتا، اس لیے اگر والدین آپ کو بیوی کے ساتھ زیادتی کرنے، اسے تنگ کرنے یا اسے طلاق دینے کا کہیں تو ان کاموں میں ان کی اطاعت نہیں کی جائے گی۔

گناہ کے کام اور ناجائز مطالبات میں بھی والدین کا ساتھ نہ دیں۔ تاہم والدین سے ناراض ہونے کی ضرورت نہیں، وہ اپنی تمام تر خوبیوں اور خامیوں کے ساتھ اولاد کے لیے قابلِ احترام ہوتے ہیں۔

اپنے والدین کی خدمت جاری رکھیں، انہیں ادب و احترام سے ملیں، ان کی ضروریات پوری کریں، آپ اپنا فرض نبھاتے رہیں۔

وہ چاہے ناراض بھی ہوتے رہیں، آپ والدین سے ناراض نہ ہوں۔ ان کے ساتھ بحث اور مباحثہ نہ کریں تاکہ ان کی بے ادبی نہ ہو۔ والدین کو بھی چاہیے کہ اپنی اولاد کی زندگیاں یوں تباہ وبرباد نہ کریں۔سماج کی بنیادی اکائی خاندان ہے۔

خاندان کی مضبوطی و استحکام ہی سماج میں استحکام پیدا کر سکتا ہے۔بدلتی دنیا میں والدین کو اپنے بچوں کے سروں پر شفقت کا ہاتھ رکھنا چاہیے اور وقت ِ پیری میں اولاد کو چاہیے کہ دور رہ کر بھی اپنے والدین کا خاص خیال رکھیں ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img