ہفتہ, ستمبر ۲۰, ۲۰۲۵
15.2 C
Srinagar

غیر یقینی صورتحال۔۔۔

جموں وکشمیر کے چیف سیکریٹری نے گذشتہ ہفتے کئی مرتبہ وادی کے کسانوں کے حوالے سے کئی میٹنگیں کیں، جن میں انہوں نے سرینگر جموں قومی سڑک کی مرمت کے پیش نظر یہاں سے ملک کی مختلف منڈیوں کو میوہ لے جا رہی ٹرکوں کو بغیر کسی رکاوٹ کے جانے دینے کو دہرایا کیونکہ انہیں یعنی چیف سیکریٹری کو بخوبی معلوم ہے کہ میوہ کس قدر نازک ہوتا ہے، اگر اس کو راستے میں روکا جائے تو نقصان ہو جانے کا بہت زیادہ احتمال رہتا ہے ۔

اس بارے میں وادی کے مختلف علاقوں میں میوہ صنعت سے وابستہ لوگوں نے احتجاج کیا اور حکومت وقت سے بار بار مطالبہ کیا کہ وہ ان کو نقصانات سے بچایا جائے ۔یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ سرینگر۔جموں سڑک کی مرمت چل رہی ہے ۔

لہٰذا یہ بار بار بند ہو سکتی ہے ۔ویسے بھی اگر دیکھا جائے انتظامیہ نے اعلان کیا کہ 4گھنٹوں تک یہ سڑک ٹریفک کی آواجاہی کیلئے بندرہے گی ۔

جہاںتک میوہ صنعت کا تعلق ہے اس صنعت کےساتھ وادی کی نصف آبادی وابستہ ہے جن کو یہاں سے ہی سال بھر کی آمدنی حاصل ہو رہی ہے ۔

گذشتہ کئی برسوں سے یہ صنعت نقصان سے دوچار ہو رہی کبھی موسم کی ابتر صورتحال تو کبھی سڑک کی خرابی اور کبھی غیر میعاری ادویات کو اس کے نقصان کیلئے ذمہ دارمانا جاتا ہے ۔

میوہ صنعت وابستہ افراد کا کہناہے کہ جہاں تک مختلف پھلوں کا تعلق ہے، اس پر آمدنی سے زیادہ خرچہ آرہا ہے اور سرکار اس حوالے سے کسی قسم کی پالیسی مرتب نہیں کر پا رہی ہے ۔

ان لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ امسال جموں وکشمیر بینک نے کسان لون بھی بند کیا جس سے باغ مالکان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ۔

اب چونکہ مال باغوں سے اُتار اجاتا ہے لیکن قومی سڑک کی ابتر حالت کی وجہ سے اب نقصا ن کا خطرہ رہتا ہے ۔

سرکار اور انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ ٹرکوں کی آواجاہی کیلئے یا تو مغل روڑ مختص رکھے یا پھرسرینگر۔

جموں سٹرک پر درپیش رکاوٹیں فوراً دور کرے تاکہ میوہ صنعت سے وابستہ لوگ راحت وسکون کی سانس لیں جو فی الحال غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img