اتوار, مئی ۱۱, ۲۰۲۵
14 C
Srinagar

ذرا سوچئے!۔۔۔۔

تحریر:شوکت ساحل

دنیا میں معاشرتی بگاڑ کی بدولت ، نفسیاتی بیماریاں بھی جدت کے ساتھ بڑھتی چلی جا رہی ہیں۔جس کا باعث حضرت انسان خود ہے۔مہنگائی کی مار نے چاروں اطراف سے عام آدمی کر گھیر رکھا ہے ۔

مانتے ہیں کہ حکومت اور حکومتی ادارے اور پالیسی ساز قصور وار ہیں۔البتہ! ہم لوگوں نے بھی معاشرے کی رسم و رواج اور فریضوں کی آڑ میں بہت سی پریشانیوں کو پروان چڑھایا ہے۔ اور یہ سلسلہ پوری آب و تاب کے ساتھ جاری ہے۔

ان دنوں وادی کشمیر میں دھان کی کٹائی اور شادی بیاہ کا موسم عروج پر ہے ۔شادی بیاہ کی فضول خرچیوں سے ہمیں اپنے اسراف ہونے کا بخوبی علم ہوگا۔ شادی بیاہ ایک فطری عمل ہے۔

ہر مذہب میں پایا جاتا ہے۔اسلامی نقط نظر کے مطابق نکاح برائیوں سے روکتا ہے۔اسلام ہر گز ایسے موقع پر خوشی سے نہیں روکتا۔بلکہ نکاح کے بعد دلہے کی طرف سے ولیمہ کا اہتمام، شرعی طریقے سے خوشی کا اظہار کرنا ہے۔

ہم لوگ دیگر بہت سی رسموں کی طرح شادی کی تقریبات میں بھی حد سے تجاوز کرتے ہیں۔ہمارے ہاں یہ سلسلہ منگنی سے شروع ہوتا ہے

۔منگنی کی رسم، رشتہ طے ہونے کی صورت میں ادا کی جاتی ہے۔جس میں لاکھوں کے زیورات اور مہنگے ملبوسات تحفے میں دیئے جاتے ہیں۔

مختلف قسم کے پکوان اور مشروبات سے مہمانوں کی تواضح کی جاتی ہے۔اسے ہم شادی سے پہلے شادی کی تقریب بھی کہہ سکتے ہیں۔

کیونکہ ایسی تقریب پر خرچ ہونے والی خطیر رقم سے متوسط طبقے کی ایک سے زائد شادیاں ممکن ہیں۔ہم لوگوں نے منگنی سے شادی تک کے دورانیے کو بھی درد سر بنا رکھا ہے۔

اس درمیانی وقت میں بھی مختلف تہواروں پر قیمتی تحائف کا تبادلہ ہوتا ہے۔شادی سے چند دن قبل ہی مہمانوں کا جم غفیر اکٹھا ہونا شروع ہو جاتا ہے۔

ہفتوں پہلے ہی مٹھائیاں اوردعوتیں اڑائی جاتی ہیں۔مہندی کی رسم میں لاکھوں روپے ’اسٹیج‘ کی تزئین و آرائش میں صرف کئے جاتے ہیں۔مہنگے ترین ملبوسات پہنے جاتے ہیں۔

مختلف اقسام کے مہنگے پکوانوں سے مہمانوں کی تواضح کی جاتی ہے۔آتش بازی کا اہتمام کیا جاتا ہے۔دولت کی نمائش کے اس نہ رکنے والے سلسلے نے معاشرے کو جکڑ کر رکھ دیا ہے۔

بہت سے متوسط طبقہ کے لوگ معاشرے کی اس غلط روایت کی نظر ہو رہے ہیں۔نہ چاہتے ہوئے بھی ایسا کرنے پر مجبور ہیں۔

لوگوں کی زندگیاں اس جھوٹی شان شوکت کی نظر ہورہی ہیں۔ہمیں خوشیاں ضرور منانی چاہئیں، لیکن خیال کرنا چاہئے کہ کہیں حد سے تجاوز نہ ہو، ویسے بھیجس سے معاشرے میں توازن قائم ہوگا ،اُسی معاشرے میںلوگوں کی پریشانیاں بھی کم ہوں گی۔ذرا سوچئے!۔

Popular Categories

spot_imgspot_img