تحریر:شوکت ساحل
انسان کی پوری زندگی کوشش ،جدوجہد اور جستجو کا نام ہے۔ہر انسان کو زندگی بھر ہزاروں مشکلات کاسامنا کرنا پڑتا ہے ۔مشکلات سے لڑنا اور اُن کا حل تلاش کرنا ہی کامیابی ہے ۔
مشکلات اور مسائل کے سامنے خود سپردگی کرنا نہ صرف کمزوری کی علامت تصور کی جارہی ہے بلکہ یہ ناکامی کی بڑی وجہ بھی ہے ،جو آپ کو مایوسیوں کی بھول بھلائیوں میں لے جاتی ہے ۔
علم ، کارکردگی اور قابلیت کا کوئی نعم البدل نہیں ہے ، ایسی خصوصیات کے حامل افراد کو ہرانا مشکل ہے جب تک فرد خود کو قابل ِ عزت تصور نہیں کرتا دنیا کی کوئی طاقت اسے دوسروں سے عزت نہیں دلوا سکتی۔
دنیامیں کوئی کروڑ پتی ہے تو کوئی چندروپوں کو ترس رہا ہے۔ کوئی خزانوں کا مالک ہے تو کسی کے گھر میں فاقوں نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔
کوئی دنوں میں لاکھوں کماتا ہے تو کسی کو سالوں میں ہزاروں سے گذارہ کرنا پڑتا ہے۔ اس بہت وسیع تفاوت کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ دنیا میں ہر فرد کی ایک معاشی، معاشرتی اور نفسیاتی قدر ہوتی ہے جسکے مطابق ہی اس کے وقت کی قیمت کا تعین کیا جاتا ہے۔
اسی سے یہ طے ہوتا ہے فرد کا دائرہ کار اور دائرہ اثر کتناہے؟ یعنی فرد کی قدر کا تعین اس بات سے ہوتا ہے کہ اس کی اپنی نظروں اور معاشرے میں کیا قدر ہے؟ یہ کامیابی کا بنیادی عنصر ہے۔
خود توقیری سے مراد اپنی توقیر آپ کرنا یا اپنی نظروں میں اپنے آپ کو قابلِ قدر محسوس کرنا یا اپنے آپ کو قابل ِ عزت تصور کرناہے۔
مگر یہ بات یاد رہے کہ یہاں خود توقیری سے مراد خود پسندی یا انا پرستی یعنی خود کوبڑا سمجھنا ہرگز نہیں ہے۔ دنیا میں ہر شخص یہ چاہتا ہے کہ اس کی قدر بڑھ جائے کیونکہ اس کی بدولت فرد کا نہ صرف دائرہ اختیار، دائرہ کار اور دائرہ اثربڑھتا ہے بلکہ دولت کے ساتھ ساتھ اس کی سماجی ساکھ اور عزت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
زندگی میں ناکامی کا سامنا کئے بغیر کچھ بھی اچھا اور بڑا کرنا ممکن ہی نہیں ہے۔ ہار جانے کے خوف سے ہی شکست جنم لیتی ہے۔
ڈر آگے بڑھنے نہیں دیتا۔ کوشش کر کے ہار جانا کوشش نہ کرنے سے لاکھ درجے بہتر ہے۔
نتائج کی پرواہ کئے بغیر عمل کے میدان میں کود جانے والے ہی منزلوں کو پاتے ہیں ورنہ زندگی کے کنارے پر ناکامی کے خوف سے گم سم کھڑے لوگوں کی بھیڑ ہے کہ کم ہی نہیں ہوتی۔ ناکامی دنیا کا سب سے بہترین استاد ہے جس سے سیکھے سبق کبھی نہیں بھولتے۔
یہ ہمیں ہماری کمزوریوں سے آگاہ کرتا ہے اور زندگی کی جنگ پھر سے دوبارہ نئے طریقے سے لڑنے پر آمادہ کرتا ہے۔اپنی طرف سے ہمیشہ بھرپور کوشش کرتے رہیے، پھر چاہے آپ کو ناکامیوں کا ہی سامنا کیوں نہ کرنا پڑے۔
اللہ آپ کی کوشش کو، آپ کی لگن کو، اور آپ کی مستقل مزاجی کو دیکھتا ہے۔
پھر کامیابی تو اسی کے حکم کی محتاج ہے۔ایسے میں منفی سوچ کو ترک کرکے مثبت سوچ کا لبادہ اوڑھ لیں ۔