سری نگر،19ستمبر: جموں وکشمیر وقف بورڈ نے وقف ایکٹ کے دائرے میں آنے والے تمام مذہبی مقامات پر لوگوں خاص کر سیاستدانوں کی دستار بندی پر پابندی عائد کی ہے۔
تاہم وقف حکمنامے کے مطابق مذہب کے لئے نمایاں کارنامے انجام دینےو الوں کی ان مقامات پر پیشگی اجازت حاصل کرنے کے ہی بعد دستار بندی کی جاسکتی ہے۔
یو این آئی اردو نامہ نگار کے مطابق زیارت گاہوں اور آستانوں پر مجاوروں کی جانب سے جبری چندہ وصولنے پر پابندی عائد کرنے کے بعد جموں وکشمیر وقف بورڈ نے پیر کے روز ایک غیر معمولی فیصلے کے تحت تمام مذہبی مقامات پر لوگوں خاص کر سیاستدانوں کی دستار بندی پر مکمل پابندی عائد کی۔
حکم نامے کے مطابق جموں وکشمیر وقف بورڈ کومسلسل شکایتیں موصول ہو رہی تھیں کہ آستانوں ، زیارت گاہوں اور خانقاہوں میں مختلف سیاسی پارٹیوں کے لیڈران کی ان مقامات پر حاضری کے دوران اُن کی دستار بندی کی جاتی ہے ۔

حکم نامے میں مزید کہا گیا :’سیاسی رہنماوں کو مزارات پر مدعو کرکے اُن کی دستار بندی پارٹی وابستگیوں کی بنیاد پر کی جاتی ہے تاکہ مقدس مذہبی مقامات پر سیاسی ایجنڈے کو فروغ دیا جاسکے۔‘
جموں وکشمیر وقف بورڈ کی چیئر پرسن درخشاں اندرابی نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے آفیسران کو ہدایت دی کہ اس پر فوری طورپر پابندی عائد کی جائے۔
حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ مذہبی مقامات جن میں خانقاہ، مساجداور دارلعلوم شامل ہیں کو صرف مذہبی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لئے استعمال میں لایا جاسکتا ہے اور ایسی جگہوں پر اُن لوگوں کی دستار بندی ہونی چاہئے جنہوں نے اس فیلڈ میں کارہائے نمایاں انجام دئے ہو۔
آرڈر میں مزید لکھا گیا ہے کہ لوگوں کے جذبات و احساسات کو مد نظر رکھتے ہوئے وقف ایکٹ 1995کو بروئے کار لا کر زیارتگاہوں، آستانوں اور خانقاہوں میں سیاسی لیڈروں کی دستار بندی پر مکمل طورپر پابندی عائد کی گئی ہے۔
اس میں مزید لکھا گیا ہے کہ ان مقامات پر پیشگی اجازت کے بعد ہی دستار بندی کی اجازت دی جاسکتی ہے۔
آرڈر میں آخر پر لکھا گیا ہے کہ زیارتگاہوں ، خانقاہوں میں تعینات وقف ملازمین حکم نامے پر سختی کے ساتھ عملدرآمد کو یقینی بنائیں او رجوکوئی بھی خلاف ورزی کرئے گا اس بارے میں سینٹرل آفس کو مطلع کیا جائے تاکہ اُس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جاسکے۔
بتادیں کہ موجودہ وقف چیئرپرسن درخشاں اندرابی نے وقف بورڈ میں نئی روح پھونکنے کی خاطر غیر معمولی نوعیت کے فیصلے لئے ہیں۔
آستانوں اور زیارتگاہوں پر جبری چندہ وصولنے والوں کے خلاف کارروائی کے بعد دستار بندی پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے کی عوامی حلقوں نے بڑے پیمانے پر سراہنا کی ہے۔
یو این آئی





