جہلم کے کنارے راہل جب مشاہدہ کرتا ہے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ یہاں درجنوں سیاستدان اور مان نہ مان میں تیرا مہمان لیڈران بھی ہیںجو بڑے بڑے دعوے کرتے ہیں ۔
عوام کی خدمت کرنے کاحق اُسی کو ہے ،جو عوامی ہمدرد اور غمخوار ہو ۔ لیکن حقیقت یہی ہے کہ ان میں زیادہ تر لوگ عوام یعنی عام آدمی کو دیکھ کر چڑ چڑا پن محسوس کرتے ہیں اور غریبوں اور محتاجوں سے ملنے میں عار محسوس کرتے ہیں کیونکہ انہوں نے ہمیشہ سونے کی چمچ سے چاندی کی تھالی میں کھانا کھایا ہے۔
انہیں نہ اُس مزدور کی کوئی پرواہ ہے،جو اپنا خون پسینہ ایک کر کے اپنی روزی روٹی کماتا ہے اور نہ ہی اُنہیں اُن بے روزگارو ں کی فکر رہتی ہے، جو بے چارے خون کے آنسوں روتے ہیں ۔
یہ لیڈران صرف سڑکوں اور کھانے پینے کی مجالس میں نمودار ہوتے ہیں۔لیڈر وہ ہوتا ہے جو عام لوگوں کے بیچ جا کر عا م لوگوں کے مسائل ومشکلات سے باخبر ہوتا ہے ،وہی کام کر کے ان لوگوں کو ہنساتا ہے اور وہی لیڈر کہلاتا ہے ۔





