بدھ, دسمبر ۱۷, ۲۰۲۵
4.6 C
Srinagar

پُراسرار اموات ۔۔۔

تحریر:شوکت ساحل

فلم دیکھتے ہوئے اکثراوقات ایسا ہوتا ہے کہ اچانک سے مرکزی کردار کو سازش کے تحت قتل کردیا جاتا ہے چونکہ وہ فلم کا اہم کردار ہوتا ہے، اسی لئے اس کردار کی موت کا ہمیں دکھ بھی بہت زیادہ ہوتا ہے۔

اگر ہم حقیقی زندگی کی بات کریں تو کشمیر کی تاریخ میں بھی کچھ ایسی پراسرار اموات ہوئی ہیں جن پر عام لوگ اور تاریخ بھی حیران رہ جاتی ہے۔

گزشتہ بند برسوں کے دوران وادی کشمیر میں ایسی پُراسرار اموات ہوئیں ،جن کے بارے سن کر حیرانگی ہی ہوئی ۔

بعض اموات قتل کی وارداتیں ثابت ہوئیں ،بعض منشیات کے زیادہ استعمال کرنے سے ہوئیں ،بعض اموات خود کشی اور بعض اموات کی وجوہات سامنے نہیں آئیں ،اس لئے اُنہیں پُراسرار اموات کہا جاتا ہے ۔

گزشتہ روز (منگل کو)شمالی کشمیر کے ضلع کپوارہ کے گتلی پورہ گاو¿ں میں ایک25 سالہ جوان کو اپنے ہی گھر میں لٹکے ہوئے پایا گیا۔

گرچہ گھر والوں اور مقامی لوگوں نے فوری طور نوجوان کو سب ضلع ہسپتال کپوارہ پہنچایا لیکن وہاں موجود ڈاکٹروں نے اس کو مردہ قرار دیا۔پولیس نے اس ضمن میں ایک کیس درج کرکے قانونی کارروائیاں شروع کی ہیں۔

یہ وادی کشمیر میں گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران اس نوعیت کا پیش آنا والا دوسرا واقعہ تھا۔پیر کے روز وسطی ضلع بڈگام کے آرتھ گاوں میں ایک جوان سال وکیل کی لاش کو ایک درخت کے ساتھ لٹکتی ہوئی پائی گئی تھی۔وادی میں پیش آنے والے ایسے واقعات سے لوگوں میں بالعموم اور حساس طبقے میں بالخصوص تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

کشمیر جس کو دنیا میں صوفیوں اور سنتوں کی آماجگاہ سے بھی یاد کیا جاتا ہے، میں اس قسم کے واقعے رونما نہیں ہوتے تھے۔

کشمیر کا سادہ رہن سہن، بھائی چارہ، محبت و اخوت اپنی مثال آپ تھا لیکن گذشتہ کچھ برسوں سے یہاں جس نوعیت کے واقعات رونما ہو رہے ہیں، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہمارا سماج کس حد تک بگڑ گیا ہے۔سوال یہ ہے کہ معاشرہ بگڑ رہا ہے یا نفسیاتی دباﺅ میں اضافہ ہورہا ہے ؟

اس سوال کا جواب تلاش کرنا کافی مشکل ہے ۔تاہم ماہرین نفسیات کا ماننا ہے کہ وادی کشمیر میں نفسیاتی دباﺅ میں اضافہ ہورہا ہے جسکی وجہ سے خود کشی اور منشیات کے رجحان میں بھی اضافہ درج ہورہا ہے ،جو کہ سماجی طور پر ایک قابل ِ تشویش معاملہ ہے ۔

اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے نفسیاتی بیماری کا علاج ممکن ہے ،لیکن اس کے لئے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے ۔

نفسیاتی بیماری کو پاگل پن سے جوڑنا ،اپنے آپ میں ایک بیماری اور منفی سوچ کی عکاسی ہے ۔حکومتی سطح پر نفسیاتی دباﺅ کو کم کرنے کے لئے اہم رول بنتا ہے ۔

کشمیری سماج کو منشیات کی وبا سے پاک کرنے کے لئے جیسے حکومتی سطح پر ’علاج و بحالی مرکز برائے منشیات عادی افراد‘ قائم کئے گئے ہیں ،اسی طرز کے مراکز نفسیاتی بیماری میں مبتلاءافراد کے لئے قائم کرنے کی ضرورت ہے ۔کم از کم ہر ضلع اسپتال میں ایسا ایک مرکز قائم ہونا چاہیے ۔

اسکولوں ،کالجوں اور یونیورسٹیز میں بحث ومباحثے کے علاوہ سمینار ،سیمپوزیم اور بیداری مہم چلانے کی ضرورت ہے ۔کونسلنگ کے رجحان کو فروغ د ینا گزیر بن گیا ہے ۔

تاکہ پُراسرار اموات کے اس افسوسناک رجحان پر قابو پایا جاسکے ۔انفرادی سطح پر آج کی اس بھاگ دوڑ کی زندگی میں خود کے لئے وقت نکالنا بھی ضروری ہے ۔

ہفتے میں ایک دن کام سے چھٹی حاصل کرکے چند لمحات اپنے اور اپنے اپنوں کے لئے ضرور نکالیں ۔سیر وتفریح کریں ، کھیل کود میں حصہ لیں ،عبادت کریں اور خود کو مثبت سرگرمیوں میں مشغول رکھیں ۔

معاشرے میں پنپ رہی برائیوں اور خرابیوں کی بیخ کنی کے لئے حکومت ہی ذمہ دار نہیں ہے بلکہ ہر فرد کو اپنی استعداد کے مطابق اپنا رول ادا کرنا ہوگا۔ کیوں کہ دنیا بدل رہی ۔۔۔۔

Popular Categories

spot_imgspot_img