وادی میں شادیوں کا سیزن بڑے شور وزور سے جاری ہے ۔لوگ شادی بیاہ کی تقریبات میں خو ب دولت صرف کرتے ہیں ،امیر تو امیر ،غریب لوگ بھی قرض کر کے فضول خرچی کے مرض کو بڑھاوا دیتے ہیں ۔
اب شادی کی تقریبات میں جدید طرز کے بینڈ گلوکار حضرات کو لاکھوں روپے اجرت دیکر گانا بجانے کیلئے لایا جاتا ہے ،دعوت کاڈوں پر لاکھوں روپے خرچ کئے جاتے ہیں ،ملک کے سب سے بڑے سرمایہ دار انیل امبانی نے اپنی بیٹی کی شادی پر کروڑوں روپے صرف دعوت کاڈو ں پر خرچ کئے تھے ۔
لال جوہرسے تیار کیا گیا لہنگا دلہن کو پہنا یا گیا ،خیر وہ توامیر ہے فضول خرچ کر سکتا ہے جو ہرگز جائز نہیں لیکن ہماری وادی کا عام انسان اگر زمین جائیداد بھیج کر یا لوگوں سے قرض لیکر ،یا دھوکہ دیہی سے کمائی ہوئی دولت سے اسطرح کی دیکھا دیکھی میں شریک ہوتا ہے ،یہ ہرگز اچھی بات نہیں ہے ۔
کیونکہ روشنی کے بعد اندھیرا آجانا ایک فطری عمل ہے ،امیری اور غریبی دنیا کا دستور ہے ۔لہٰذا ہر انسان کو چاہیے کہ وہ دنیا کے لوگوں اور اللہ تعالیٰ کی ذات کے سامنے قصوروارنہ بن جائے ،جہلم کے کنارے راہل دیکھتا ہے کہ لوگ مغرور ہو رہے ہیں ۔





