نیشنل کرائم ریکارڈزبیورو نے اپنی سالانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے یہ بات سامنے لائی ہے کہ سا ل 2021ءکے دوران مرکز کے زیر انتظام جموں وکشمیر میں 1386افراد مختلف حادثات میں ازجان ہو چکے ہیں جبکہ اس برس کے دوران 247افراد نے خودکشی کی ہے ۔
ا س چونکا دینے والی رپورٹ سے یہ بات اخذ ہو رہی ہے کہ 3دہائیوں سے جاری ملی ٹنسی سے اس قدر جانی نقصان نہیں ہوا ہے،جس طرح سڑک حادثات اور دیگر واقعات کے دوران اموات ہوئیں ۔
اگر سرسری جائزہ لیا جائے تو سرکاری اعداد وشمار کے مطابق گذشتہ 3دہائیوں کے دوران چالیں ہزارافراد ملی ٹنسی کے دوران ازجان ہو گئے ہیں اور اسطرح یہ شرح فیصد لگ بھگ 13سو افراد ہر سال ہے ۔
نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو کی رپورٹ سے یہ پتہ چل رہا ہے کہ ملی ٹنسی شرح سے یہ شرح اموات زیادہ ہے ۔بہرحال یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ جموں وکشمیر میں ہم نہیں بلکہ پورے ملک میں روز بروز عام لوگوں کا ذہنی دباﺅ بڑھتا ہی جارہا ہے ،لوگ ایک دوسرے کو قتل کرتے ہیں ،خود کشی کرتے ہیں یا پھر ذہنی پریشانی کے نتیجے میں ٹریفک حادثات کا گراف بڑھتا جا رہا ہے، جو واقعی ایک تشویشناک پہلوہے ۔
جہاں اس حوالے سے انتظامیہ کو چوکنا ہونا چاہیے،وہیں عا م لوگوں کو بھی سماجی سطح پر کچھ تبدیلیاں اپنے اندر لانی ہوں گی۔
بچوں کو تعلیم وتربیت کے نام پر والدین کی جانب سے ہورہے دھونس دباﺅ پر روک لگنی چاہیے ،بچوں کو کھلی آزادی دینے سے تھوڑا پرہیز کرنا چاہیے ،شادی بیاہ کی تقریبات پر فضول خرچی بند کرنی چاہیے جس کی وجہ سے اکثر غریب طبقوں کے بچے ذہنی طور پریشان ہو کر خودکشی کرتے ہیں ۔
دیکھا دیکھی کے بڑھتے رجحان پر لوگوں کو نظر ثانی کرنی چاہیے ۔ایک دوسرے کی مدد کرنے کیلئے سرمایہ داروں کو آگے آنا چاہیے ،سرکاری اور غیر سرکاری سطح پرشہر ودیہات میں ایسے لوگوں کی نشاندہی کرنی چاہیے جو غربت وافلاس سے ذہنی طور منتشر ہیں ۔
بچوں کو نشے کی بری عادتوں سے دور رکھنے کیلئے اُن پر نظر گذر رکھنی چاہیے ،ایسے افراد سے دوری اختیار کرنی چاہیے ،جو بری عادات پھیلانے میں اپنی خیروعافیت سمجھتے ہیں ۔
سرکارکو بھی چاہیے کہ سڑکوں کی بہتری ،ٹریفک نظام میں نظم وضبط اور بہتر ترسیلی نظام قائم کرنے کیلئے دوررس منصوبے عملانے چاہیے تاکہ حادثات میں کمی ہو سکے اور اسطرح قیمتی جانوں کو بچایا جا سکے ۔





