بدھ, ستمبر ۲۴, ۲۰۲۵
20.6 C
Srinagar

سیکھیے اور آگے بڑھیے۔۔۔۔۔

تحریر:شوکت ساحل

کسی شاعر نے خوب کہا ہے کہ ( وقت کے در پربھی ہے بہت کچھ وقت کے در سے آگے بھی،،،،،، شام وسحرکے ساتھ بھی چلئے شام وسحر سے آگے بھی)۔۔۔زندگی میں بعض اوقات انسان کو ایسے حالات سے گزر نا پڑتا ہے ،جب وہ خود کو تنہا ،بے بس اور لاچار محسوس کرتا ہے ۔

جب ایک انسان کے مشکل حالات کے بھنور میں پھنستا ہے اور الجھی ہوئی سوچوں میں غرق ہوجاتا ہے ،تو وہ سخت قدم اٹھانے پر بھی مجبور ہوتا ہے ۔

لیکن مشکل حالات سے لڑنا اور مسائل کا حل تلاش کرنا کا دوسرا نام زندگی جستجو اور جدوجہد ہے ۔

کہتے ہیں ’وقت اور حالات کے آگے مجبور انسان خود کو سخت دھوپ اور پریشانی میں جما کر رکھ تو سکتا ہے مگر مشکل وقت اور حالات سے لڑ کر خود کو کمزور کر نے کی بجائے وقت کو بدلنے کی جستجوکرنی چاہیے تاکہ انسان کسی منزل کی جانب گامزن ہو جائے ۔

اس لئے یہ کہا جاتا ہے ’وقت اورحالات سے سیکھیے اور آگے بڑھیے،۔ انسان اگر ایمان داری اور سچائی سے کوئی کا کرے تو ضرور وقت سے سیکھ سکتا ہے۔کہتے ہیں وقت کبھی نہیں رکتا، چلتا رہتا ہے، رخ ہمیشہ آگے کی طرف اور سڑک بھی ایسی سیدھی کہ جس پر کوئی گول چکرہے نہ کسی سمت مڑنے کا اشارہ، تھکتا بھی نہیں کہ چند لمحے سستا ہی ہے۔

جس کے ہاتھ میں اس کا ریموٹ ہے یہ اس کا اتنا تابع ہے کہ اک پل فرض سے کوتاہی ممکن نہیں۔ کائنات میںموجود ہر شے احساس سے بندھی ہے حتٰی کہ خالصتاً مادی اشیا ہمارے احساسات کی زد میں آکر محسوس کرنا شروع کردیتی ہیں۔شاعر کہتا ہے ’وقت کا قافلہ آتا ہے گزر جاتا ہے۔۔۔ آدمی اپنی ہی منزل میں ٹھر جاتا ہے‘۔وقت کے ہاتھ پر بندھی گھڑی کے سیل میعاد پوری کرلیں تو وہ وقت کے بارے میں اطلاعات دینا بند کردیتی ہے مگر وقت کی نبض نہیں رکتی۔

سانس بھی ہموار رہتا ہے نہ ایندھن ختم ہوتا ہے نہ حوصلہ قوت کا طاقتور جنریٹر اسے مسلسل چارج کرتا رہتا ہے۔ یہ اپنی طے شدہ مخصوص رفتار کے مطابق چل رہا ہے مگر انسانی دل کے اشیا اور کائنات کے چلن کو ماپنے کے اپنے پیمانے ہیں۔

سو ہماری دلی کیفیت اس میں کمی اور تیزی کو محسوس بھی کرتی ہیں بلکہ جھیلتی بھی ہیں۔بدلاﺅ قدرت کا اصول ہے، کچھ بھی ہمیشہ کیلئے نہیں ہے۔

اسی طرح وقت اگر عروج دکھاتا ہے تو زوال بھی انسان کو یہ سہنا پڑتا ہے۔ انسان بنیادی طور پر جذباتی واقع ہوا ہے۔ اگر کوئی کامیابی ملنا شروع ہوجائے تو آسمان پر اڑنا شروع کردیتا ہے اور اگر زوال آجائے تو پھر مایوسی کا شکار ہوجاتا ہے۔

اس لئے ضروری ہے ہم کامیابی پر ندامت اور ناکامی کو کامیابی میں بدلنے کی مسلسل جدوجہد کریں ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img