پیر, ستمبر ۲۲, ۲۰۲۵
19.8 C
Srinagar

بڑھتی مہنگائی گرتی آمد نی

تحریر:شوکت ساحل

پٹرول، ڈیزل، گیس، گھی، دالیں، آٹا، چینی،سرسوں کا تیل ،سبزیاں ،مرغ ،گوشت اور بجلی کے نرخوں میں اضافہ صرف مہنگائی بڑھنے کا ہی نہیں بلکہ گداگری ، غربت اور چوری کے واقعات میں اضافے کا بھی دوسرا نام ہے۔

لوگ مہنگائی کے سبب پیٹ کاٹ کاٹ کر جینے پر مجبور ہیں۔ بیشتر گھرانے ایسے ہیں، جہاں مہینے کا اکھٹا سامان لانے کا رواج دن بہ دن ختم ہوتا جا رہا ہے۔

کشمیر میں یہ روایت قدیم ہے ،یہاں ایک مہینے کے لئے کم ازکم تین مہینوں کے راشن کا اسٹاک گھروں میں جمع کیا جاتا ہے ،جسکی بنیادی وجہ یہاں کے موسمی حالات کے غیر یقینی اور نامساعد صورت ِ حال ہے ۔لیکن بڑتی مہنگائی اور گرتی آمدنی کے سبب اب یہاں یہ رواج تہس نہس ہورہا ہے ۔

اب بامشکل پندرہ کا اسٹاک ایک غریب اور متوسطہ گھرانے میں رہتا ہے ۔گوگہ دفعہ 370کی تنسیخ کے بعد مرکزی حکومت اور ایل جی انتظامیہ دعویٰ کررہی ہے کہ جموں وکشمیر میں سرمایہ کاری کے رجحان کو تیز سے فروغ دیا جارہا ہے ،جسکی وجہ سے یہاں روزگار کے نئے وسائل پیدا ہورہے ہیں جبکہ کروڑوں کی تعداد میں سیاحوں کی جموں وکشمیر آمد سے یہاں کی اقتصادیات میں نمایاں بہتری آئی ہے ۔

سرکاری اعداد وشمار کے اپنی جگہ لیکن مہنگائی میں بڑھتی ہی جارہی ہے ،جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ۔

جی سی ایم ایم ایف نے امول فریش دودھ کی قیمت میں2 روپے فی لیٹر اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

جی سی ایم ایم ایف کی طرف سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز کے مطابق امول کے برانڈ نام کے تحت دودھ اور دودھ کی مصنوعات کی مارکیٹنگ کرنے والی گجرات کوآپریٹیو دودھ مارکیٹنگ فیڈریشن (جی سی ایم ایم ایف) نے اپنی مصنوعات کو گجرات کے احمد آباد اور سوراشٹر ، دہلی این سی آر، مغربی بنگال، ممبئی اور بھارت کے ان مقامات پر جہاں امول اپنا فریش دودھ فروخت کرتا ہے وہاں کے بازاروں میں اس نے 17 اگست 2022 سے دودھ کی قیمتوں میں2 روپے فی لیٹر اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مرکزی حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہ اہم ضروری اشیاءکی قیمتوں میں اضافے کی صورتِ حال پر منظم طریقے سے نگرانی کر رہی ہے اور وقتاً فوقتاً درستگی کے اقدامات کئے گئے ہیں۔

افراطِ زر سے نمٹنے کی خاطر حکومت کے ذریعے سپلائی سے متعلق کئی اقدامات کئے گئے ہیں۔ یہ بات خزانے مرکزی وزیر مملکت پنکج چودھری نے حال ہی میںراجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتائی۔

مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا تھاکہ مرکزی حکومت نے 21 مئی ،2022کو پیٹرول پر8 روپے فی لیٹر اور ڈیزل پر6 روپے فی لیٹر کی ایکسائز ڈیوٹی میں کمی کی۔

اس کے علاوہ ، دالوں پر درآمدی ڈیوٹی اور سیس میں کمی، محصولات کو معقول بنانا اور خوردنی تیل اور تیل کے بیجوں پر اسٹاک کی حد کا نفاذ، پیاز اور دالوں کے لئے بفر اسٹاک کی بحالی، سویا میل کو لازمی شے کے طور پر شامل کرنا وغیرہ جیسے اقدامات کے ذریعے اشیائے ضروری ایکٹ 1955 کے شیڈول کے تحت سویا میل پر30 جون ،2022 تک کے لئے اسٹاک کی حد کو نافذ کیا گیا ہے۔وزیر موصوف نے کہا تھاکہ اجناس کی بڑھتی ہوئی قیمتیں اور عالمی وباءکی وجہ سے مانگ اور رسد کے عدم توازن نے بھارت سمیت دنیا بھر میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ کیا ہے۔

روس ۔ یوکرین تنازعہ نے خام تیل، گیس اور دھاتوں میں افراط زر میں اضافہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ وزیر موصوف نے کہا تھاکہ گرمی کی شدید لہر کی وجہ سے فصلیں خراب ہوئی ہیں اور سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

مرکزی وزیر کا یہ اعتراف کہ قیمتوں میں اضافہ ہوا ،لیکن قیمتوں کو کنٹرول میں کرنے کے لئے کس طرح کے موثر اقدامات اٹھا ئے جارہے ہیں ،اُس پر اب بھی سوالیہ لگا ہوا ہے ۔

کشمیر میں سا گ فی کلو 80روپے ،بین اورمٹر ایک سو فی کلو بالترتیب فروخت کیا جارہا ہے ۔بڑھتی مہنگائی کے بیچ نجی سیکٹر میں کام کرنے والے تنخواہ دار ،یومیہ اجرتوں پر کام کرنے والے مزدوروں اور کاریگروں کا گھریلو بجٹ تہس نہس ہورہا ہے ۔تنخواہیں کم ہورہی ہے یا پھرایک ہی جگہ پربرسوں سے منجمد ہیں ۔

بڑی مہنگائی کو کنٹرول میں کرنے کے لئے ایک جامع پالیسی مرتب کرنے کی ضرورت ہے ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img