گذشتہ روز ایل جی انتظامیہ نے بڑے پیمانے پر سرکاری افسران کی تبدیلی عمل میں لائی ہے جن میں لگ بھگ 5ضلع ترقیاتی کمشنر یعنی ڈی سی شامل ہیں ۔
سرکاری پالیسی کے مطابق ایک ملازم صرف 2سال تک ایک ہی جگہ پر تعینات رہ سکتا ہے اور دو سال کے بعد انہیں کبھی بھی تبدیل کرکے دوسری جگہ تعینات کیا جا سکتا ہے ۔کچھ ایسے محکمے بھی ہیں ،جن میں بہت کم تبدیلی ہوئی ہے، مگر اگر باریک بینی سے دیکھا جائے یہ نہ صرف محکمے کیلئے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے، بلکہ عام لوگ بھی ان ملازمین خواہ وہ چھوٹے ہو یا بڑے پریشان ہو جاتے ہیں ۔
برسوں سے ایک ہی جگہ پر تعینات رہنے والا ملازم اس قدر باخبر ہوتا ہے ،گویا وہ پوری طرح اس محکمے کو اپنی سلطنت تصور کرتا ہے۔ و ہ عام لوگوں کی خدمت کرنے کی بجائے اپنا الوسیدھا کرتا نظر آرہا ہے ۔
جہاں تک سابقہ حکومتوں کا تعلق تھا ،اُن کے دور اقتدار میں یہاں بہت کم تبدیلیاں ہوتی تھیں اور اکثر ملازمین اور افسران اپنی من پسند جگہ پر جانے کیلئے مال واثر رسوخ کا استعمال کرتے تھے ، اسطرح عا م لوگوں کا کام کم جبکہ حکمران طبقے کی زیادہ خدمت کرتے تھے ۔
جہاں تک ایل جی انتظامیہ کا تعلق ہے، انہوں نے مرکزی قانون کو برقرار رکھتے ہوئے بار بار تبدیلیوں کا سلسلہ شروع کررکھا ہے یعنی کسی بھی ملازم کو دو سال سے زیادہ وقت ایک ہی جگہ پر نہیں گذارنے دیا جاتا ہے جو کہ ایک اچھا قدم ہے ۔
جہاں اعلیٰ افسران کا تعلق ہے وہ جہاں کہیں بھی جائیںبہرکیف وہ حاکم ہوتے ہیں نہ کہ خادم ۔ایل جی انتظامیہ کو تقرریوں اور تبدیلیوں کی بجائے اس بات پر زور دینا چاہیے کہ تمام ملازم حضرات کو آئین وقانون کا پابند بنایا جائے ،صاف وشفاف طریقے سے یہ ملازم عا م لوگوں کے خادم بن جائےں ،اُ ن کے مسائل ومشکلات کا مقررہ وقت کے اندر اندر حل تلاش کریں تاکہ ایک بہترین انتظامیہ قائم ہو سکے ۔
اسطرح رشوت ستانی میں بھی کمی آجائے گی جواب دوسرے طریقوں سے انجام دی جارہی ہے ۔یعنی اُسکے لئے اب افسران دلال یعنی درمیانہ دار مقرر کرتے ہیں جن کے کہنے پر بھی مقررہ وقت میں کام انجام دیا جاتا ہے جبکہ عام لوگوں کی رسائی بڑے بابوﺅ ں تک ممکن نہیں ہو پاتی ہے ۔