ملک کے سابق وزیر اعظم شری اٹل بہاری واجپائی کی چوتھی برسی پر ملک کے عوام، سیاسی وسماجی شخصیات کے علاوہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے جملہ سیاستدانوں وورکروں نے اُنہیں یاد کیا اور خراج عقیدت پیش کیا ۔
اٹل بہاری واجپائی نہ صرف ایک سیاستدان اور شاعر تھے بلکہ وہ ایک بہترین وطن پرست شخصیت مانی جاتی ہیں ۔
اُنکے دور حکومت میں اندرونی بیرونی سطح پر ملک کی پالیسی ہر حال میں کامیاب رہی اور ملک میں امن وسلامتی اور بھائی چارہ قائم رہا ۔
وہ تعصب وعداوت سے پاک شخصیت تھی اور انکا قوت برداشت بہت زیادہ تھا، جس کی وجہ سے ہر جماعت اور مذہب سے وابستہ لوگ انہیں عزت واحترام کی نگاہ سے دیکھتے تھے ۔
اٹل جی کے قوت برداشت کا اندازہ یہاں سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ جب پارلیمنٹ کا اجلاس چل رہا تھا اور کئی میڈیا چینلیں اس اجلاس کو براہ راست چلا رہی تھیں، تو کسی ممبر پارلیمنٹ نے برے ایوان میں اُن پر الزام لگایا کہ وہ جنوبی ہندوستان کی ریاست کرنا ٹکا کے گیسٹ ہاﺅس میں کسی خاتون لیڈر کےساتھ رہتے ہیں، تو انہوں نے مذکورہ پارلیمنٹ ممبر کو ہنستے ہوئے ایسا جواب سنایا کہ پور ا پارلیمنٹ اٹل بہار ی واجپائی کی نعرو ں سے گونج اُٹھا اور مذکورہ ممبر شرمسار ہو کر خاموش ہو گیا ۔
جب ملک کے خلاف ہمسایہ ملک پاکستان بار بار سرحد پر گولیاں چلاتا تھا اور کشمیر میں ملی ٹنسی کو بڑھاوا دینے کیلئے سازشیں رچا رہا تھا، تو انہوں نے کشمیر آکر اپنے منفرد انداز میں انہیں اپنی ایک نظم سنائی ”ہم سنگ سنگ رہیں گے ،ہم جنگ نہیں لڑیں گے “ اور انہیں مذاکراتی میز پر بلا کر لاجواب کر دیا ،اس طرح ان دو ممالک کے درمیان پھر ایک بار حالات بہتر ہونے لگے اور آپسی تجارت شروع ہوئی ،مختلف شعبوں میں اشتراک ہوا جو واقعی اٹل بہاری واجپائی کی دور اندیشی کی عکاسی ہے ۔
بہرحال ایسے لیڈران کو قوم ہمیشہ یاد رکھے گی لیکن جہاںتک خراج عقیدت کا تعلق ہے ،وہ یہی ہے کہ ملک کے سیاستدان ،پالیسی ساز ،شاعر ،قلمکار وادیب اُن کے نقش قدم پر چلے اور ایک دوسرے کےساتھ پیار ، محبت اورہمدردی کا اظہار بغیر کسی نفرت، تعصب وعداوت کے کریں ۔