ہفتہ, ستمبر ۲۰, ۲۰۲۵
14 C
Srinagar

گھریلو تلخیاں ۔۔۔۔۔

تحریر:شوکت ساحل

ہر انسان کو زندگی میں پریشانیاں اور مشکلات کا سامنا ہوتا رہتا ہے۔ان مشکلات اور پریشانیوں سی نکلنے کے لیے کھبی کھبی حکمت عملی کرنی پڑھتی ہے، تو کھبی صبر سے کام لینا پڑھتا ہے۔

یہاں ہر شخص جنگ لڑ رہا ہوتا ہے کھبی گھریلو حالات سے، کھبی اندرون سے، کھبی بیرون سے ، کھبی اپنی سوچ سے ،کھبی معاشی حالات سے تو کھبی اپنے آپ سے۔

زندگی جینے کے لیے مسائل کا سامنا تو رہتا ہے اور ان کو سلجھا نے کے لیے کوئی نہ کوئی حل تلاش کرنا ہی پڑتا ہے ۔

جب ہی ایک انسان کامیابی کا دعویٰ کر سکتا ہے جب وہ راستے میں آنے والی ہر رکاوٹ کو دور کر کے اپنے لیے پر سکون راہ نکال لے۔ دنیا میں کچھ ہی لوگ ہوں گے انکو پریشانیوں اور مصیبتوںں کا سامنا نا کرنا پڑے۔

کسی فرد کو مسائل توڑ دیتے یا اسکو نا امید کر دیتے ہیں۔ تو کسی کو اگے بڑھنے کا حوصلہ دیتے ہیں۔ یا کسی کو اتنا تباہ اور برباد کر دیتے ہیں کہ انسان مرنے کی دعا کرنے لگتا ہے۔

ہر دفع اسکا دل پریشان رہتا ہے۔نا کام کا ہوش ہوتا ہے، نا کھانے کا ہوش ہوتا ہے ،نا لباس کا ہوش ہوتا ہے اور نا ہی رشتوں کا ہوش ہوتا ہے جس سے انسان کو خوشی ملتی ہے۔ مسائل نے انسان کو توڑ کر رکھ دیا ہے کہ اسکے دل میں زندہ رہنے کی خوائش ہی مر جاتی ہے۔

بہت سے لوگ ان مسائل کا سامنا نہیں کرتے اور ذہنی مریض بن جاتے ہیں۔دنیا کا شاید ہی کوئی فرد ہوگا جس کو کسی نہ کسی موڑ پر مسائل کا سامنا نہ رہا ہو۔ کسی فرد کو مسائل توڑ دیتے ہیں، اس کا حوصلہ اس سے چھین لیتے ہیں، اسے نا امید کر کے رکھ دیتے ہیں، اس کا ایسا حال کر دیتے ہیں کہ انسان جیتے جی مرنے کی دعائیں اور قتل ذات کی تدبیریں کرنے لگتا ہے۔ ہر دفعہ اس کا ذہن پریشان رہتا ہے۔

جس دور میں ہم سانس لے رہے ہیں یہ بڑا پر آشوب دور ہے ،اس حوالے سے کہ ہر فرد کے گرد پریشانی نے ہالا بنا رکھا ہے۔ فرد ہی نہیں گھروں کے گھر پریشانیوں میں مبتلا دکھائی دیتے ہیں۔ ہر گھر میں تنازعات اور رشتوں میں دوری نے جنم لے رکھا ہے۔

قوت برداشت اتنا کم ہو گیا ہے ایک کی بات دوسرے کو برداشت ہی نہیں ہوتی۔ اب نہ بزرگ کی نصیحت اور نہ ماں باپ کی باتوں کو برداشت کیا جاتا ہے۔ گھر میں آئے روز کی تلخیوں نے انسان کو دیگر ذہنی، جسمانی، نفسیاتی مسائل میں مبتلا کر رکھا ہے۔جس بیماری کو ابتداءمیں نہ روکا جائے وہ خطرناک روپ اختیار کر کے انسان کی موت کا سبب بن جاتی ہے۔

پہلے تو رشتے کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے اگر اس کے باوجود رشتے نہیں سنبھل رہے تو علیحدگی اختیار کرنی چاہیے، پھر وہ میاں بیوی ہو یا وہ گھر جس میں دو تین بھائی اکٹھے رہتے ہوں۔

علیحدہ رہنے سے اگر مسائل حل ہو جاتے ہیں تو مشترکہ خاندان سے بہتر ہے۔ رشتوں کو توڑے بغیر کوشش کرنی چاہیے کہ کسی بھی گھریلو مسئلے کا پائیدار حل سوجھ بوجھ اور آپسی مشاورت سے نکال لیا جائے تاکہ ایسا نہ ہو کہ جس طرح لکڑی کو دیمک لگ جاتی ہے ،اسی طرح انسان کو مسائل اور پریشانیاں کھا جائے۔

بدلتی دنیا میں گھریلو مسائل کا حل بھی مثبت سوچ کیساتھ تلاش کیا جائے ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img