انہوں نے ساتھ ہی کہا کہ لیکن قاتل قتل کرنے کے بعد بچ کے نکل جائے اس کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
موصوف ڈی جی پی نے ان باتوں کا اظہار جمعے کے روز ضلع اننت ناگ میں ایک تقریب کے حاشیئے پر نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا: ’پاکستانی ایجنسیوں اور ہینڈلرس نے ملی ٹنسی کی ایک نئی حکمت عملی ایجاد کی ہے ابھی تک انہوں نے عام شہری کو قتل کرنے کا نیا طریقہ ڈھونڈا ہے کہ قتل بھی ہوجائے لیکن قاتل نظر نہ آئے‘۔
ان کا کہنا تھا: ’لیکن میں آپ کو یہ بتادوں کہ گناہ گار گناہ کرکے بچ کے نکل جائے اس کی کوئی گنجائش نہیں ہے‘۔
مسٹر دلباغ سنگھ نے کہا کہ ابھی تک جتنے بھی گناہ گار اس بغیر چہرے کے ملی ٹنسی کا حصہ بنے ہیں، زیر زمین ماڈیولز کا حصہ بنے ہیں وہ ایک ایک کرکے ایکسپوز ہوئے ہیں اور ان کے خلاف سخت کارروائیاں ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ پولیس کسی بھی قسم کے جرم کو نظر انداز کرتی ہے بلکہ سوشل کرائم سے بھی ہر سطح پر نمٹا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملی ٹنسی سے ہر کسی کی زندگی متاثر ہوجاتی ہے۔
یو این آئی- ایم افضل