پارلیمنٹ کامون سون اجلاس اگر چہ جاری ہے۔ تاہم اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی کی وجہ سے یہاں کوئی کام کاج نہیں ہو رہا ہے بلکہ سپیکر صاحب کو بار بار اجلاس ملتوی کرنا پڑتا ہے ۔
یہاں لڑائی اور شورشرابہ مہنگائی پر ہو رہا ہے کیونکہ ملک میں مہنگائی پر کوئی کنٹرول سرکار نہیں کررہی ہے بلکہ وہ روز مختلف چیزوں پر نئے ٹیکس عائد کرکے عوام سے ہی خون پسینے سے کمائی جارہی دولت سے حصہ وصول کررہی ہے ۔
یہاں روز سرکار نئے اصول بنا کر اپنا مقصد حاصل کر رہی ہے ۔ویسے بھی پارلیمنٹ ہویا اسمبلی ،پنچایت ہو یا اور کوئی سیاسی ادارہ ،یہاں سیاستدان عوامی مفادات کی بجائے زیاد ہ تر اپنی سیاست کرتے نظر آرہے ہیں کیونکہ موجودہ دور میں زیادہ تر سیاستدان دیکھنے کو مل رہے ہیں نہ کہ وطن پرست ،قوم پرست لیڈران جنہیں انگریزی میں سٹیٹس مین کہا جاتا ہے ۔
پارلیمنٹ میں موجود سیاستدانوں کو اپنے پرانے لیڈران لال بہادر درشاستری ،اٹل بہاری واجپائی ،شری چند رشیکر اور شریمتی اندرا گاندھی جیسے لیڈران سے سبق حاصل کرنا چاہیے، جو ہمیشہ لوگوں کی فلاح وبہبود اور ترقی وخوشحالی کیلئے فکر مند رہتے تھے ۔