ہدی گام کو لگام میں رات بھر محاصرہ اور گولیوں کا تبادلہ ہونے کے باوجود 2ملی ٹینٹوں نے والدین کے اسرار پر سیکورٹی فورسز کے سامنے سرنڈر کر لیا ۔
اس حوالے سے آئی جی پی کشمیر اور پی ڈی پی لیڈر محبوبہ مفتی نے اپنے اپنے بیانات داغ کر دونوںنے فورسز اور اہل خانہ کی کوششوں کی ستائش کی۔
اگر کسی نوجوان کی زندگی والدین کی بدولت بچ جاتی ہے ،یہ خوشی کی بات ہے کیونکہ آخر کار کسی کو مارنے یا خود مرنے سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہو رہا ہے ،جس طرح آج پی ڈی پی صدر نے والدین کو مبارک باددی اور اُنکی کوششوں کی سراہنا کی ،کاش انہوں نے اس سے قبل بھی اسطرح کی بات کی ہوتی ۔
جب وہ اقتدار میں تھی تو سیکورٹی فورسز اور مرکزی حکومت کو واہ واہ سناتی رہی اور جب اقتدار سے الگ ہوئی تو ان بندوق برداروں کی ترجمانی کرتی رہی ۔
یہ ان ہی کا طریقہ کار نہیں ہے بلکہ ہر سیاستدان کا اب یہی طریقہ رہا ہے وہ اپنی کرسی کیلئے کبھی بھی کوئی بھی یوٹرن لے سکتا ہے، جیسے فاروق عبد اللہ اور اُن کے فرزند عمر عبد اللہ کبھی را م اور کبھی شام کے گیت گاتے ہیں اور کبھی چین اور پاکستان کو اپنا صحن قرار دیتے ہیں ۔
کا ش ہمارے سیاستدان بھی دنیا کے سیاستدانوں کی طرح اصول پسند ہوتے، تو آج ہم اس طرح نہیں روتے کیونکہ ہر گھر کا لخت جگر سیاست کا شکار ہو گیا ۔