40 روزہ شری امرناتھ جی یاترا جو کہ گذشتہ دنوں سے نہایت ہی جوش وجذبے کے ساتھ شروع ہوئی ہے اور اس یاترا کو مختلف جگہوں سے ہری جھنڈی دکھا کر روانہ کیا گیا جوکہ صدیوں پرانی روایت ہے لیکن اس بار یہاں کے مسلمانوں نے مختلف جگہوں پر جمع ہو کر ان یاتریوں کا اجتماعی طور استقبال کیا ہے، جن میں سیاسی وسماجی کارکنوں کے علاوہ مسلم وقف بورڈ سے جڑے علماءحضرات اور ملازمین قابل ذکر ہیں ۔
امرناتھ یاترا کیلئے جہاں سرکار ی سطح پر تمام ضروری اقدامات اُٹھائے گئے ہیں اور جگہ جگہ سونہ مرگ بال تل اور پہلگام جانے والے راستوں پر پولیس اور سیکورٹی فورسز نے ناکے لگائیں ہیں ۔
تاہم یہ باتیں بھی سننے کو مل رہی ہےں کہ ان صحت افزاءمقامات پر جانے والے سیاحوں کو زبردست مشکلات اور دقتوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
سرینگر جموں سڑک پر مال بردار ٹرکوں اور سول گاڑیوں کو گھنٹوں تک روکا جا رہا ہے جو کہ کسی بھی صورت میں اچھی بات نہیں ہے ۔جموںوکشمیر کے ایل جی شری منوج سہنا نے خود استقبالی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے واشگاف الفاظ میں کہا تھا کہ یاترا ہرگز تب تک احسن طریقے سے انجام نہیں دی جائے گی جب تک جموںوکشمیر خاصکر وادی کے عام لوگوں کا تعاو ن اور چاہت شامل نہیں ہو گی کیونکہ لوگ ہی طاقت کا سرچشمہ ہوتے ہیں اور لوگوں کے درمیان پیار محبت، اخوت اور مذہبی رواداری قائم ہونی چاہیے جس سے لوگوں کے دل ایکدوسرے کے قریب آسکتے ہیں اور ایک دوسرے کو بہتر ڈھنگ سے سمجھ سکےں گے ،ویسے بھی وادی کے لوگوں کا ہمیشہ سے ہی یہ طرہ امتیاز رہا ہے کہ وہ وادی آرہے لوگوں کی نہایت ہی بہتر ڈھنگ سے نہ صرف مہمان نوازی کرتے ہیں بلکہ اس حوالے سے وادی کے لوگ پوری دنیا میں مشہور ومعروف ہیں ۔
سیکورٹی اداروں اور یاتریوں کی حفاظت پر معمور سیکورٹی اہلکاروں اور افسران کو چاہیے کہ وہ پہلگام اور سونہ مرگ راستو ں پر جانے والے عام لوگوں ،سیاحوں اورمال بردار ٹرک ڈرائیور وں کو تنگ طلب نہ کریں بلکہ ان کےساتھ بھی بہتر سلوک یاتریوں کی طرح ہی رو ا رکھیں۔
تاکہ کوئی غلط فہمی یا بدظنی عوام میں نہ پھیل سکے جیسے کہ بہت سارے لوگ کوشش کر رہے ہیں ان کوششو ں کو ہم یعنی وادی کے عوام متحد اور مل جل کر مقابلہ کرسکتے ہیں جو کہ وقت کی بے حد ضرورت ہے ۔