گرین جموں وکشمیر

گرین جموں وکشمیر

جموں وکشمیر خاصکر وادی تروتازہ،آب وہوا اور خوبصورت سرسبز شاداب جنگلات کے اعتبار سے پور ے ملک میں اپنا ایک منفر واعلیٰ مقام رکھتی ہے ۔

ا س وادی میں لاکھوں کنال جنگلاتی اراضی پر مختلف قسم کے قدرتی پیڑ موجود ہیں جبکہ محکمہ جنگلات بھی نئے قسم کے پیڑ پودے لگانے میں مصروف ہے اور ہر سال لاکھوں نئے پیڑ لگائے جاتے ہیں، اسطرح مارچ اپریل سے ہی شجرکاری مہم چلائی جاتی ہے ۔

وادی کا چنار دنیا بھر میں مشہور ہے جس کے تلے بیٹھ کر کوئی بھی انسان خود کو پُر سکون محسوس کرتا ہے ۔ایسا لگتا ہے کہ شدت کی گرمی میں انسان ائیر کنڈیشنر میں بیٹھ گیا ہے ۔

بہرحال بات ہو رہی ہے وادی کے جنگلات سے متعلق جن کا تحفظ یقینی بنانے کیلئے انتظامیہ ہر وقت کوئی نہ کوئی منصوبہ مرتب کرتا رہتا ہے مگر گزشتہ 3دہائیوں کے نامساعد حالات میں سب سے زیادہ نقصان ان جنگلات کو ہوا ہے، جنگل اسمگلر اپنی من مرضی کے مالک تھے ۔

انہوں نے لاکھوں کی تعداد میں قیمتی درخت کاٹ لئے اس طرح ان تین دہائیوں میں جنگلات کی ایک اچھی خاصی اراضی پیڑ پودوں سے خالی ہوگئی ۔

جنگلات کے نزدیک رہائش پذیر لوگوں نے اراضی پرقبضہ جمایا اس طرح وہاں غیر قانونی طور تعمیرات کھڑاکئے گئے جہاں تک جموں وکشمیر کے سرمایہ داروں کا تعلق ہے، انہوں نے جنگلات اراضی میں ہوٹل اور ہٹس تعمیر کئے ۔

اب چونکہ موجودہ ایل جی انتظامیہ نے” گرین جموں وکشمیر “کا نعرہ بلند کردیا اور متعلقہ محکمہ جات کے حکام بھی حرکت میں آگئے ۔

ایک رپورٹ کے مطابق جنگلات اراضی میں سال 2019ءسے لیکر آج تک کئی فیصد کا اضافہ ہو چکا ہے، جو کہ ایک اچھا قدم ہے جس کی ہر شہری کو سراہنا کرنی چاہیے لیکن جہاں تک گرین جموں وکشمیر بنانے کا تعلق ہے ،وہ صرف جنگلات اراضی میں درخت لگانے سے ممکن نہیں ہوسکتا ہے بلکہ شہری علاقوں کےساتھ ساتھ قصبہ جات میں موجود خالی زمین ،سڑکوں کے کناروں اور سرکاری دفاتر کے صحنوں میں مختلف پیڑ پودے لگانے چاہیے جیسا کہ نئی دہلی میں دیکھنے کو مل رہا ہے اور درخت کاٹنے پر پابندی بھی عائد کرنی چاہیے تاکہ جموں وکشمیر خاصکر وادی ہمیشہ صدا بہار رہ سکے جیسا کہ ایل جی موصوف کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر گرین جموں وکشمیر ہر لحاظ سے برقرار رہنا چاہیے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.