منگل, مئی ۱۳, ۲۰۲۵
14 C
Srinagar

مل کر مقابلہ کرنے کا وقت ۔۔۔

جموں پریس کلب کے احاطے میں درجنوں اُن ہندوں ملازمین نے سرکار اور انتظامیہ کےخلاف احتجاج کیا ،جو وادی کے مختلف علاقوں میں تعینات ہیں ،اس سے قبل وادی بھر میں کشمیری پنڈت ملازمین نے یہی مطالبہ دہرایا اور اُن کا ماننا ہے کہ وادی میں حالات ٹھیک نہیں، انہیں ملی ٹینٹ ٹارگیٹ بنارہے ہیں ۔

لہٰذا اُنہیں یہاں سے جموں منتقل کیا جائے ورنہ پھر وہ سب ملکر سرکاری نوکریوں سے استعفیٰ دیں گے ۔جہاں تک وادی کے حالات کا تعلق ہے، اُن میں نمایاں فرق آچکا ہے ۔اب نہ پتھر اﺅ اور نہ احتجاج ہو رہے ہیں۔نا ہی ہڑتال پے ہڑتا ل ۔

جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ وادی میں دھیرے دھیرے حالات بہتر ہو رہے ہیں اور عام لوگ کسی حدتک راحت محسوس کرنے لگے ہیں ۔

جہاں تک حالیہ ٹارگیٹ کلنگ کا تعلق ہے وہ ایک بڑی سازش کا حصہ ہو سکتا ہے کیوں کہ کشمیری پنڈت اور مسلمان حسب سابقہ پھر ایک ساتھ رہنے لگے تھے، جو دو ریاں کھڑی ہو گئی تھیں وہ لگ بھگ ختم ہو چکی تھی اور اسی دورا ن پنڈتوں سے متعلق فلم منظر عام پر آگئی ،جو بہت سارے لوگوں کو راس نہیں آئی، جس کو غلط رنگ میں پیش کیا گیا ۔

بہرحال جہاں تک وادی کشمیر کا تعلق ہے، یہاں 1990ءسے شروع ہوئی ملی ٹنسی کے بعد جس قدر وادی کے لوگوں کو مسائل ومشکلات کاسامنا کرنا پڑا، وہ شاید دنیا کے کسی بھی کو نے میں رہائش پذیر لوگوں نے نہیں دیکھے ہوں گے ۔

یہاں ماﺅں کے لخت جگر اُن سے چھینے گئے ،جگہ جگہ بم وبارود کا کھیل نظر آرہا تھا اور اس دوران ہزاروں کی تعداد میں مسلم برادری سے وابستہ لوگوں نے بھی سرینگر سے جموں ہجرت کی اور وہاں کسمپرسی کی زندگی گذارنے پر مجبور ہوگئے

۔دھیرے دھیرے یہاں لوگ واپس آنے لگے اور انہوں نے حالات کا مقابلہ کیا اور آج وہ بغیر کسی خوف وڈر کے اپنی زندگی جی رہے ہیں ۔

جہاں تک کشمیری پنڈتوں کا تعلق ہے، انہوں نے اپنی زمین وجائیداد چھوڑ کر ہجرت کی لیکن اُن کے بچوں کو تعلیم وتربیت کےساتھ ساتھ بہتر ڈھنگ سے روزگار ملا ۔وہ تعلیم کے نور سے منور ہوئے ۔

اُنہیں سرکاری ریلیف ہر وقت دستیاب رہا ،اب اگر آج شر پسند عناصر اُن کے دوچار لوگوں کو مار کر اپنا مقصد حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ہماری پنڈت برادری کو ہرگز انہیں کامیاب ہونے نہیں دینا چاہیے بلکہ اپنی ہی سرزمین پر بیٹھ کر مقابلہ کرنا چاہیے جس طرح دہائیوں سے وادی کے عوام حالات کا مقابلہ کرتی آئی ہے، یہ وقت کمزوری دکھانے کا نہیں ہے نہ ہی خوف وڈر سے بھاگنے کا ہے مگر مرکزی حکومت اور جموں وکشمیر کی انتظامیہ کو اس حوالے سے ضروری اقدامات اُٹھانے چاہیے اور حوصلہ دینا چاہیے نہ کہ انہیں مختلف طریقوں سے کم ہمت کرنا چاہیے ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img