بھارت دنیا بھر میں ایک ایسا ملک ہے ،جہاں 20فیصد کے قریب لوگ شراب نوشی کے عادی ہیں جن میں ایک تجزیہ کے مطابق ایک فیصد 15سال کے عمر کے بچے ہیں ،جن میں لڑکے اور لڑکیاں دونوں شامل ہیں ۔
یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ شراب پر جس طرح سرکار ٹیکس اور دیگر ایکسائز ڈیوی ہر سال بڑھاتی رہتی ہے، اُس سے سرکاری خزانے میں کل بجٹ کا ایک بہت بڑا حصہ جمع ہوتاہے ۔
ایک تجزیہ کے مطابق ہیلتھ اینڈ فیملی ویلفیئر وزارت نے یہ انکشاف سال 2017میں کیا تھا کہ ملک تقریباً ایک فیصد بچے شراب خوری میں ملوث ہے ،جن میں دونوں لڑکے اور لڑکیاں شامل ہیں ۔
اگرچہ شراب خوری کی شرح فیصد میں گذشتہ چند برسوں سے کافی زیادہ گراوٹ آچکی ہے ۔تاہم پھر بھی ملک کی آبادی کا تقریباً 20فیصد حصہ شراب خوری کاعادی ہے ۔شراب پینے والے افراد دونوں مرد وخواتین اپنے بچوں کو بھی بغیر کسی خو ف وڈر کے شراب پلاتے ہیں اور اسطرح شادی بیاہ کی تقریبات اور دیگر نجی محفلوں میں اس شراب خوری پر اچھا خاصا پیسہ خرچ ہو رہا ہے ۔
سرکاری ادارے ،غیر سرکاری تنظیمیں اور مختلف مذہبی رضاکار بار بار اس طرح کے پروگرا م اور بیداری مہم کی کانفرنس منعقد کررہے ہیں کہ شراب اور دیگر قسم کے نشہ آور چیزیں کس قدر مضر صحت ہے ،تاہم اسکے باوجود بھی ملک بھر میں شراب کے ٹھیکے کھولے جا رہے ہیں اور تقریباً ملک کے ہر ہوٹل ،بار اور رستوان میں شراب پینے کی کھلی آزادی ہے ۔
دانشور حلقوں کا کہنا ہے کہ روزانہ بنیادوں پر ہو رہے ٹریفک حادثات رونما ہونے کی ایک بڑی وجہ شراب پی کر گاڑیاں چلا ناہے لیکن نہ جانے کیوں پھر بھی لوگ اپنی زندگیوں کےساتھ کھلواڑ کرکے خود کو موت کے حوالے کردیتے ہیں؟ ۔اس بات کو ہم قطعی طور نظر انداز نہیں کر سکتے ہیں کہ سالانہ بجٹ کی آمدنی کا ایک بڑا حصہ شراب کی خرید وفروخت سے ممکن ہو رہا ہے۔
تاہم اس شراب سے جو تباہی ہو رہی ہے ،جو غربت وافلاس پھیل رہی ہے اُس پر واقعی غور کرنے کی ضرورت ہے ۔ملک کے غریب اور متوسطہ گھرانوں کے افراد اپنی آمدنی کا بیشتر حصہ شراب خوری پر خرچ کرتے ہیں جبکہ اُن کے پاس اپنے مکان نہیں ہیں، نہ ہی وہ خوشحال زندگی جی رہے ہیں ۔
سرکار کو چاہیے کہ وہ اس تباہی کا حل تلاش کر کے شراب پینے والے لوگوں کی بہتر زندگی کیلئے کوئی ٹھوس پروگرام ہاتھ میں لینا چاہیے اور کوئی متبادل راستہ تلاش کرنا چاہیے جس سے ملک کی آمدنی بہتر ہو سکے، ورنہ بھارت اور افغانستان میں کوئی فرق نہیں سمجھا جائے گا جو دولت کمانے کیلئے چرس ،آفیون اور برون شوگر کی تجارت کرتے ہیں ،اس طرح مال وجائیداد کیلئے انسانی جانوں کیساتھ کھلواڑ کرتے ہیں، جو کہ بہت زیادہ قیمتی ہے ۔





