سنا ہے کہ اپنے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبد اللہ صاحب اور یو پی کے مسلم لیڈر جناب اعظم خان ایک دوسرے سے مل رہے ہیں اور ملک کے مسلمانوں کو آگے چل کر کس طرح خود کو محفوظ رکھنا چاہیے، ان باتوں پر صلاح ومشورہ بھی ہونے جارہا ہے ۔
فاروق عبد اللہ کا جہاں تک تعلق ہے وہ جموں وکشمیر کو بہتر ڈھنگ سے سنبھال نہیں سکے ،غالباً اُن ہی کی غلطیوں سے وادی کے نوجوان بندوق اُٹھانے پر مجبور ہو گئے ،جو بیچارے سیاست میں آکر کرسی کی لذت حاصل کرنا چاہتے تھے لیکن فاروق صاحب اور اُن کے ساتھیوں نے مل کر ان نوجوانوں پر ظلم وستم کے پہاڑ ڈالکر اُن کو جیلوں کی زینت بنایا ۔
جہاں اعظم خان کا تعلق ہے وہ بھی بڑی مدت کے بعد جیل سے چھوٹ گئے کیونکہ بی جے پی قیادت اُن سے روٹ گئی تھی ۔
لہٰذا انہوں نے جیل بھیج کر اعظم خان کو پابند سلاسل، جس طرح ڈاکٹر عبد اللہ کو گھر میں نظر بند رکھ کر اور کرکٹ گھوٹالہ میں تاریخ پہ تاریخ دینے کیلئے ای ڈی کے سامنے پیش ہونے کیلئے مجبور کیا جارہا ہے ۔
لگتا ہے کہ ڈاکٹر فاروق اور اعظم خان جیسے سیاستدان اب ایک جان بن کر بی جے پی کی آن بان اور شان تسلیم کر کے اُن کے نظریہ اور سیاسی پروگراموں کو آگے لے جانے میں معاون ومددگار بن جائیں گے۔
جہلم کے کنارے راہی یہی کچھ دیکھ رہا ہے جو آنے والے وقت میں ثابت ہوگا کہ کس طرح یہ دونوں بی جے پی کے مہمان بن جائینگے ۔




