ملک کی مختلف ریاستوں کی نظریں آئندہ چند روز کے بعد وادی کشمیر اور جموں پر رہیں گی کیونکہ تقریباًان تمام ریاستوں اور مرکزی زیر انتظام علاقوں سے ہندوعقیدت مند امرناتھ یاترا کیلئے یہاں آئیں گے جس کیلئے جموں وکشمیر انتظامیہ نے تقریباً تمام تیاریاں کر رکھی ہیں ۔
امسال امرناتھ یاترا کو کافی زیادہ اہمیت ا س لئے حاصل ہے کیونکہ یہ یاترا تقریباً 3برسوں کے بعد ہو رہی ہے ۔
کورونا وباءکی وجہ سے اس طرح کے تمام یاترائیں ،میلے او ر دیگر پروگرام روکنے پڑے تھے ، جن میں لوگوں کی بھاری تعداد شرکت کرتی تھی ۔ تاکہ کورونا کو پھیلنے سے روک دیا جائے ۔
اب چونکہ کورونا وباءکا تقریباً پوری طرح سے خاتمہ ہو چکا ہے اور اس خطرناک اور جان لیواءوائرس کا لوگ مقابلہ کرنے لگے ہیں اور تقریباً ملک کی 90فیصد آبادی کو کورونا مخالف ویکسین ڈوز دئیے گئے ،اس طرح کثیر تعداد والے اس ملک کے حکمرانوں اور محکمہ صحت کے کارکنان نے اس خطرناک وباءسے ملک کو نجات دلائی ۔
بہرحال اب برسوں بعد امرناتھ یاترا دوبارہ شروع ہونے جا رہی ہے، جو نہ صرف ہندومسلم بھائی چارے کی ایک علامت ہے ،بلکہ اس یاترا کی بدولت جموں اور وادی کے لوگ بہتر ڈھنگ سے روزگار کماتے ہیں، جن میں ہوٹل مالکان ،گھوڑے بان ،ٹیکسی ڈرائیور حضرات وغیرہ بھی شامل ہےں کیونکہ یاترا پر آرہے لوگ اس یاترا کو صرف امرناتھ گ گپھا تک ہی محدود نہیں رکھتے ہیں ،بلکہ وہ وادی اور جموں کے مختلف صحت افزاءمقامات کا بھی سیر کرتے ہیں اور اس طرح یاترا لوگوں کیلئے خوشیاں اور مختلف سوغات لیکر آتی ہے ۔
اب کی بار سرکار اس یاترا کو بہتر ڈھنگ سے انجام دینے کیلئے ہر ممکن اقدام اُٹھا رہی ہے۔ تاہم مقامی لوگوں کے تعاون اور چاہت کے بغیر یہ ہرگز ممکن نہیں ہے ۔
ملک میں جس طرح ہندو مسلم بھائی چارے کو زک پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے اور امن کو درہم برہم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ان حالات میں وادی کے لوگوں کو خبردار رہنا چاہیے اور یاتریوں کی حفاظت اور اُن کی ہرممکن خدمت کرنی چاہیے تاکہ ملک کی تمام ریاستوں تک یہ پیغام پہنچ جائے کہ وادی کے لوگ ہر معاملے میں اچھے ،انسان دوست ،مہمان نواز اور خدمت خلق کا جذبہ رکھنے والے ہیں ۔
اسطرح یہی امن کا پیغام پورے ملک میں پھیل جائے گا۔ اسطرح مذہبی رواداری اور بھائی چارہ قائم ودائم رہ سکے گا جس کی موجودہ دور میں بہت زیادہ ضرورت ہے ۔




