جمعرات, دسمبر ۱۸, ۲۰۲۵
8.1 C
Srinagar

لوگ خفا ءکیوں ہیں؟

وادی میں جاری ٹارگیٹ کلنگ اور کشمیری پنڈتوں کی مسلسل ہڑتال اور احتجاج کی وجہ سے جموںوکشمیر انتظامیہ میں ہلچل مچ گئی ہے اور دہلی سے سرینگر تک سیکورٹی ایجنسیاں متحرک ہو چکی ہں ۔

مرکزی وزیر داخلہ شری امت شاہ نے اس حوالے سے خصوصی سیکورٹی میٹنگ طلب کی ہے اور جموں وکشمیر کے گورنر نے 15ویں کور کے جی او سی سے بھی براہ راست ملاقات کر کے سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیا ۔

اسی بیچ یہاں ضلع کولگام میں ایک اور بینک منیجر کو گولی مار کر ازجان کیا گیا ،اس سے قبل راہول بٹ اور رجنی بالا نامی اُستانی کو بھی دن دھاڑے ابدی نیند سلا دیاگیا ۔کشمیری پنڈتوں کے مسلسل احتجاج اور جموں واپسی کے مطالبے کو لیکر سرکاری حلقوں میں زبردست مشکلات پیدا ہوگئے ہیں ۔

اس صورتحال سے باہر نکلنے کیلئے جہاں حفاظتی ادارے اپنی بساط اور طاقت کے مطابق زور آزمائی کر رہے ہیں، وہیں یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ بغیر عوامی سپورٹ (تعاﺅن )کے اس طرح کی صورتحال کا مقابلہ کرنا انتہائی مشکل ہے ۔اگرچہ کشمیری پنڈتوں کے احتجاج میں مسلم نوجوانوں نے کہیں کہیں شرکت کی، تاہم اکثر لوگ ان پُر اسرا ر ہلاکتوں پر کھل کر لب کشائی نہیں کر رہے ہیں ۔

دانشور حلقہ اس خاموشی پر پریشان ہے اور کہہ رہے ہیں کہ اس خاموشی کو خوف ودہشت سے تعبیر کیا جائے یا پھر ناراضگی ؟دفعہ 370کے خاتمے کے بعد جس طرح کی سیاسی صورتحال جموں وکشمیر میں پیدا ہورہی ہے، غالباً اکثریتی طبقہ اُ س سے خفاءہے کیونکہ جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس ،پی ڈی پی اور کانگریس جیسی بڑی تنظیمیں اس حوالے سے کسی بھی قسم کا احتجاج یا جلوس وغیرہ نہیں نکال رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اُ ن کے زیر اثر لوگ بھی باہر نہیں نکل رہے ہیں ۔

دانشور حلقوں کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت کو اس حوالے سے بڑی گہرائی سے سوچ بچار کرنا چاہیے تاکہ سبھی لوگ مل جل کر ان ہلاکتوں کےخلاف یک زبان ہو جائیں،کیونکہ عوامی طاقت سب سے بڑی طاقت ہوتی ہے، اُسکے سامنے ہر ایک طاقت کو سر خم کرنا پڑتا ہے ۔

یہی ایک واحد راستہ ہے کہ ان ہلاکتوں سے نجا ت مل سکے ،حملہ آور اگر چہ صرف مخصوص طبقے یا مذہب کے لوگوں کو نشانہ بنارہے ہیں مگر کل کی تاریخ میں اُ ن کے نشانے پر اور لوگ بھی ہو سکتے ہیں ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img