جموں،یکم جون:جنوبی ضلع کولگام میں بندوق برداروں کے ہاتھوں قتل کی گئی خاتون اُستانی کی جموں کے سانبہ ضلع میں آخری رسومات ادا کی گئی جس میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی.
آخری رسومات کی ادائیگی کے بعد لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے جموں پٹھان کوٹ شاہراہ پر دھرنا دیا اور سرکار کے خلاف نعرے بازی کی۔
یو این آئی اردو کے نامہ نگار نے بتایا کہ کولگام میں مشتبہ ملی ٹینٹوں کے ہاتھوں قتل کی گئی خاتون ٹیچر رجنی بالا کی آخری رسومات بدھ کے روز سانبہ میں ادا کی گئی ۔
معلوم ہوا ہے کہ اے ڈی جی پی جموں مکیشن سنگھ کے علاوہ سیول انتظامیہ سے وابستہ آفیسران نے بھی اس موقع پر موجود رہے ۔
نمائندے نے بتایا کہ آخری رسومات ادا کرنے کے بعد لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے جموں پٹھان کوٹ قومی شاہراہ پر دھرنا دیا اور انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ ملازمین کے جائز مسائل کو جلد ازجلد حل کیا جائے۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ سرکار کشمیری پنڈتوں اور ہندو ملازمین کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ثابت ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ راہول بھٹ کی ہلاکت کے بعد سرکار نے یقین دہانی کرائی کہ اقلیتوں سے وابستہ ملازمین کو بھر پور سیکورٹی فراہم کی جائے گی اور اُنہیں محفوظ جگہوں پر ہی تعینات کیا جائے گا۔ تاہم کولگام میں خاتون استانی رجنی بالا کی بندوق برداروں کے ہاتھوں ہلاکت نے سرکار کے دعوﺅں کی قلعی کھول دی ہے۔
مظاہرین نے مزید بتایا کہ جب تک نہ سبھی ہندو ملازمین کو کشمیر سے جموں ٹرانسفر نہیں کیا جاتا وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔
بتادیں کہ کولگام میں رجنی بالا کی ہلاکت کے خلاف جموں وکشمیر میں انتظامیہ کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔
سری نگر سمیت وادی کے دیگر اضلاع میں کشمیری پنڈت ملازمین نے سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرئے کئے اور انتظامیہ کو اُن کی مانگوں کو پورا کرنے کی خاطر چوبیس گھنٹے کا الٹی میٹم دیا ہے۔
یو این آئی





