منگل, نومبر ۱۱, ۲۰۲۵
6.1 C
Srinagar

آنے والی نسلیں ہمیں کس نام سے پکارے گی؟

وادی کشمیر پھر ایک مرتبہ انسانی خون سے لالہ زار ہوئی ہے اور لوگ تماشاہی بن کر صرف ہاتھ ملتے افسوس وغم کا اظہار کرتے ہیں ۔

اس سے قبل کشمیری پنڈت راہول بھٹ اور پولیس اہلکار ریاض احمد کو بھی انتہائی بے دردی کےساتھ ازجان کیا گیا اور ابھی ان لوگوں کے دوست واحباب ،رشتہ داروں کے زخم تازے ہیں کہ اِدھر صورہ سرینگر میں ایک اور پولیس اہلکار صیف اللہ قادری کو گولی مار کر نہایت ہی بے دردی کےساتھ ازجان کیا گیا ،حد تو یہ ہے کہ اُن کی معصوم بچی کو بھی شدید طور زخمی کیا گیا ۔

سوال یہ نہیں ہے کہ کون مرا اور کس کا لہو زمین پر گر گیا بلکہ سوال یہ پیدا ہورہا ہے ،اُس بچی کے ذہن پر کون سے نقو ش چھپ جائےں گے ،کیا وہ اپنے آنکھوں کے سامنے اپنے جوان والد کو نہایت ہی بے دردی کےساتھ مرتے ہوئے دیکھنا بول پائے گی ۔

اس طرح کے ہزاروں بچے ارض کشمیر میں موجود ہےں، جو آنے والے وقت میں بارود کی شکل اختیار کرکے سارے کشمیر کو ہلا کر رکھ دیں گے ۔

وادی کشمیر کا جہاں تک تعلق ہے یہاں کے لوگ مرغے کو حلال کرنے کیلئے پورے علاقے میں کسی فرد کو تلاش کرتے تھے کیونکہ اُن کے قلب وذہنوں پر صوفیوں ،ریشیوں اور منیوں کی تعلیمات گر کر چکی تھی، اُن ہی تعلیمات کو وہ اپنے زندگیوں میں عملاتے تھے لیکن صورتحال بالکل مختلف ہے ۔

آج کشمیری نوجوان انسان نہیں بلکہ حیوان بن چکا ہے ،وہ مال وجائیداد عہدہ ومرتبہ حاصل کرنے کیلئے نہ جانے کون کون سے حرکات کرتے ہیں، ان باتوں پر لوگوں کو غور وفکر کرنی چاہیے کیونکہ اگر یوں ہی سلسلہ چلتا رہا تو ایک دن اہل کشمیر کی تاریخ دستان پارینہ بن کے رہ جائے گی اور آنے والی نسلیں ہماری وہ داستان پڑھ کر ہمیں انسان نہیں بلکہ حیوانوں سے بھی گئے گزرے درندے تصور کر ینگے جو کہ حقیقت ہرگز نہیں ہے کیونکہ اس وادی نے حضرت سلطان العارفین ؒ اور حضرت شیخ نور الدین ولی ؒ جیسے خداپرست اولیاءبھی پیدا کئے ہیں، جنہوں نے انسانیت کے گُر دنیا بھر کے لوگوں کو سکھائے ہیں ۔

لہٰذا ہمیں دوسروں کے بجائے اپنی سوچ اور اپنی تعلیمات سے کام لینا چاہیے اور موجودہ پُر آشوب حالات کا مقابلہ کر کے امن وسلامتی کا پیغام پھیلانے کیلئے کوشاں ہونا چاہیے ۔یہی وقت کا تقاضا ہے اسکی بدولت کشمیر اور کشمیریت زندہ رہ جائے گی ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img
گزشتہ مضمون
اگلا مضمون