منگل, نومبر ۱۱, ۲۰۲۵
7.8 C
Srinagar

ہتھیاروں کی دوڑ۔۔۔۔

تحریر:شوکت ساحل

عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق منگل کے روز امریکی ریاست ٹیکساس کے ایک ایلیمنٹری اسکول میں شوٹنگ کے نتیجے میں 19 بچے اوردو بالغ افراد ر ہلاک ہو گئے۔

منگل کی سہ پہر پولیس کی بھاری نفری نے ٹیکساس کے شہر یووالڈی میں واقع راب ایلیمنٹری ا سکول کو گھیرے میں لے لیا جہاں ایک اٹھارہ سالہ نوجوان نے گھس کر اندھا دھند فائرنگ کر کے بچوں اور اساتذہ کو نشانہ بنایا۔ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ کے مطابق حملہ آور موقع پر پہنچنے والے پولیس افسروں کی فائرنگ سے مارا گیا۔

واقعے کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے ٹیلی ویڑن پر قوم سے مختصر خطاب میں گن لابی پر تنقید کرتے ہوئے زور دیا کہ ایسے سانحوں کو روکنے اور’اس درد کو اقدامات میں بدلنے کا وقت آ گیا ہے‘۔ افسردہ نظر آنے والے صدر بائیڈن نے کہا کہ، ’ایک بچے کو کھو دینا ایسا ہے جیسے کسی نے آپکی روح کو چیر دیا ہو۔‘اطلاعات کے مطابق حملہ آور نے بڑے پیمانے پر لوگوں کو نشانہ بنانے والی ایسالٹ رائفل استعمال کی۔

صدر بائڈن نے ایسے ہتھیاروں کی باآسانی خرید و فروخت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ’ گنز بنانے والوں نے دو دہائیاں لگا دیں ایسے ہتھیاروں کی پر زور تشہیر پر کیونکہ یہ بہت منافع بخش ہیں‘۔

انہوںنے کہا کہ عام امریکی ہتھیاروں کی خرید و فروخت سے متعلق معقول قوانین کی حمایت کرتے ہیں اور جو لوگ ان قوانین کی منظوری کی راہ میں رکاوٹ ڈالتے ہیں، انہیں یاد رکھا جائے گا۔

اپنے خطاب سے پہلے صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہاو¿س سمیت امریکہ بھر میں تمام سرکاری عمارتوں ، فوج کے اڈوں اور بحری جہازوں پر امریکی پرچم 28مئی، 2022 کے غروبِ آفتاب تک سر نگوں رکھنے کا حکم دیا۔

ٹیکساس میں فائرنگ کے اس واقعے سے صرف دس روز پہلے ریاست نیو یارک کے شہر بفلو کے ایک گروسری اسٹور میں ایک سفید فام نوجوان نے نفرت کی بنا پر فائرنگ کر کے 10 افریقی امریکیوں کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔

امریکہ میں اسکول شوٹنگ کا اب تک کا بد ترین واقعہ دسمبر2012 میں ریاست کنیٹیکٹ میں پیش آیا جہاں سینڈی ہک ایلیمنٹری اسکول میں ایک نوجوان نے فائرنگ کر کے20 بچوں اور چھے بڑوں کی جان لے لی۔

امریکہ میں سکول فائرنگ کے واقعات گزشتہ کچھ عرصے میں بڑھتے جا رہے ہیں اور ایڈ ویک نامی تعلیمی اشاعتی ادارے کے مطابق صرف گزشتہ سال میں ایسے 26 واقعات پیش آئے۔

امریکہ میں اسی وجہ سے پرائمری اور ہائی سکول میں بچوں کو ایسی مشقیں کرائی جاتی ہیں جن کا مقصد ایسی کسی صورت حال سے نمٹنا ہوتا ہے۔

اس سے قبل2012 میں امریکی ریاست کنیٹیکٹ میں سینڈی ہک ایلیمنٹری سکول میں فائرنگ کے واقعے نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔

اس واقعے میں 26 ہلاک ہونے والوں میں سے 20 ایسے تھے جن کی عمریں پانچ سے چھ سال تک تھیں۔

یہ حملہ کرنے والے کی عمر 20 سال تھی۔2020 کی امریکی سرکاری رپورٹ کے مطابق فائرنگ کے زیادہ تر واقعات، تقریبا دو تہائی، ہائی سکول کے درجے کے اداروں میں ہوئے اور ایلیمنٹری سکول کی سطح پر ایسے واقعات زیادہ تر حادثاتی طور پر پیش آئے۔

امریکہ میں شوٹنگ کے واقعات عام ہونے اصل وجہ صدر جو بائیڈن بتائی اور وہ ہتھیاروں کی تشہیر ہے کیوں کہ یہ منا فع بخش کاروبار ہے ۔

ہتھیاروں کی دوڑ میں ممالک کو شامل کرنے والے امریکا کو یہ احساس ہونے لگا کہ ہتھیاروں کی تشہیر سے معصومین کی جانیں جاتی ہیں ۔جب ہتھیاروں کی سمگلنگ ہوتی اور ان کا استعمال ایک انسان دوسرے انسان پر صرف اور صرف قتل کرنے کے لئے استعمال کرتا ہے ،ایسے میں امن کی سوچ کیسے پیدا ہوسکتی ہے ۔

عالمی طاقتوں کوسوچنا چاہیے کہ ہتھیاروں کی دوڑ سے انسانیت کا بھلا نہیں ہوتا بلکہ اس سے انسانیت ہی نایاب ہوتی جارہی ہے ۔امریکا نے دنیا کو ہتھیار دیئے اور آج یہی ہتھیار اُسکے اپنے معصومین کی جان لے رہے ہیں ۔

ہتھیار جنگ کو ہوا دے سکتے ہیں لیکن امن کو قائم نہیں کرسکتے ۔

ہتھیاروں کی دوڑ کو روکنے کے لئے اقوام عالم خاص طور پر بغیر دانتوں کے شیر اقوام متحدہ کو کلیدی رول ادا کرنا ہوگا ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img