سرینگر ۔جموں شاہراہ پر خونی نالہ کے قریب ٹنل پر پیش آئے دلدوز حادثے میں تقریباً ایک درجن مزدور پھنسے ہیں جن کو باہر نکالنے کیلئے دن رات بچاﺅ کارروائیاں جاری ہیں ۔
اس حادثے کی نگرانی خود ایل جی جموں وکشمیر کر رہے ہیںاور جموں زون کے آئی جی اور ڈویژنل کمشنر اور دیگر افسران حضرات یہاں پر ہی ڈیرہ جمائے بیٹھے ہیں ۔
ابھی تک اگرچہ چند افراد کی لاشیں برآمد کی گئی ہیں۔ تاہم موسم کی خرابی کی وجہ سے بچاﺅ کارروائی میں مشکلات پیش آرہی ہیں ۔سرینگر ۔جموںشاہراہ پر اس طرح کے واقعات اکثر وبیشتر پیش آرہے ہیں جس دوران لوگوں کی جانیں تلف ہو رہی ہیں کیونکہ یہ شاہراہ دشوار گذار پہاڑ سلسلے سے گذر کر وادی اور جموں کے عوام کو نہ صرف آپس میں ملا رہی ہے بلکہ وادی اور لداخ کیلئے ساری سپلائی اسی راستے سے آرہی ہے اور اسی راستے سے یہاں کا مال جیسے سیب ،بادام ،اخروٹ اور دیگر چیزیں ملک کے مختلف علاقوں تک پہنچ جاتی ہیں ۔
ایک طرف اس شاہراہ پر ٹریفک کا بہت زیادہ دباﺅ ہے اور دوسری جانب یہ راستہ چند ایک رتیلی پہاڑوں سے گذر رہا ہے جہاں معمولی بارش ہونے سے پسیاں گر آتی ہے، جو حادثات کی وجہ بن رہی ہیں ۔
جہاں تک خونی نالہ کے قریب تعمیر ہو رہی ٹنل کا تعلق ہے یہ بھی کوئی آسان کام نہیں ہے، یہاں کام کر رہے مزدور ،انجینئر اور دیگر عملہ خود کو جھونکوں میں ڈالکر عوام کی آسانی کیلئے دن رات کام کرتے ہیں ،جن کی محنت اور جرات کو سلام پیش کرنی چاہیے ۔
بہرحال حادثات کا پیش آنا دنیا کا دستور ہے مگر انتظامیہ اور کام کررہے کمپنیوں کو ہر وقت ہوشیار اور باخبر رکھنا چاہیے تاکہ کام کر رہے لوگوں کی حفاظت یقینی بن سکے ۔ساتھ ہی ساتھ ٹریفک دباﺅ کم کرنے اور ٹریفک جام سے بچنے کیلئے انتظامیہ کو مغل روڑ کو بطور متبادل استعمال کرنا چاہیے یہاں پر بھی چند ایک کلو میٹر پر ٹنل تعمیر کرنی چاہیے تاکہ یہ سڑک بھی ہر موسم میں کھلی رہ سکے اور اسطرح لوگوں کی آواجاہی میں بھی آسانی ہو سکے اور سڑک پر دباﺅ کم ہو جائے ۔
اللہ کرے ٹنل میں پھنسے باقی لوگ بہ حفاظت صحیح سلامت باہر آسکے کیونکہ انسانی جان سب سے قیمتی ہوتی ہے ۔





