یہ غربت کیوں؟

یہ غربت کیوں؟

توبہ رے توبہ یہ غربت کیوں؟سرکاری محکموں میں بھی اب غربت وافلاس دیکھنے کو مل رہی ہے ۔وادی میں ایک زمانے کی سب سے بڑی سیمنٹ فیکٹری ،جے کے سیمنٹ کا ااپنا نام اور مقام تھا، جہاں ہزاروں کی تعداد میں ملازمین کام کرتے تھے مگر سرکار نے یہ فیکٹری بند کر کے یہاں تعینات ملازمین کو دوسرو ں محکموں میں منتقل کیا ۔تاہم سینکڑوں ملازمین سبکدوش ہو کر بھی اپنا حق ای پی ایف وغیرہ حاصل نہیں کر پارہے ہیں کیونکہ اس فیکٹری کے ذمہ داروں نے کروڑوں روپے غبن کر کے صر ف اور صرف فیکٹری کا خسارہ دکھایا ۔

جس طرح محکمہ بجلی اب خسارے کی اور جارہا ہے ۔اس محکمے کو بھی پرائیویٹ ہاتھوں میں سونپ دیا گیا ۔

اس محکمے کی حالت بھی اب جے کے سیمنٹ جیسی ہو رہی ہے یہ محکمہ اخباری مالکان کی لاکھوں روپے کے اشتہاری بلیں سالوں سے ادا نہیں کررہا ہے ۔

لگتا ہے کئی محکموں کا حشر جے کے روڑ ٹرانسپورٹ کارپوریشن اور جو نیری مل جیسا ہو گا، جہاں حاکموں نے لو ٹ مچا کر ان اداروں کو تباہ کر دیا ہے ۔

پرائیویٹ تجارت کو روز بروز فروغ مل رہا ہے لیکن سرکاری محکموں کو خسارہ کیوں ہو رہا ہے؟ یہ ایک اہم سوال ہے ۔سرکار کو اس حوالے سے سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے اور ایسے افراد ،افسران اور ذمہ داروں کےخلاف کارروائی کرنی چاہیے جنہوں نے ان محکموں کو تباہ وبربادکیا ۔

اگر سرکارصاف وشفاف انتظامیہ چلانے کے اپنے وعدے پروہ کاربند ہے ۔جہلم کے کنارے آج کل یہی بحث وتمحیض ہو رہی ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.