ارون کمار مہتا نے ” امرت کال“ کے دوران سائنس او رٹیکنالوجی کو کلیدی اہمیت کا قرار دیا

ارون کمار مہتا نے ” امرت کال“ کے دوران سائنس او رٹیکنالوجی کو کلیدی اہمیت کا قرار دیا

سری نگر:چیف سیکرٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا نے 2047 تک عالمی قیادت کے اَپنے ہدف کو حاصل کرنے کے لئے سائنس اور ٹیکنالوجی کو کلیدی اہمیت کا قرار دیا ہے۔
ڈاکٹر ارون کمار مہتا نیتی آیوگ کے زیر اہتمام منعقدہ ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کے دوران بول رہے تھے جس کی صدارت کا بینہ سیکرٹری راجیو گوبا نے کی تھی جس میں ” 2047 کے ہندوستانی نظریہ¿“ کوعملانے پر غور و خوض ہوا ۔
میٹنگ میں کئی مرکزی سیکرٹریز، سی اِی او نیتی آیوگ امیتابھ کانت اور تمام ریاستوں اور یوٹیوں کے چیف سیکرٹریوں نے شرکت کی۔
چیف سیکرٹری نے اَپنی رائے دیتے ہوئے مشورہ دیا کہ کہ 25برس ہماری پسند کے مطابق قدم اُٹھانے کے لئے ایک طویل وقت ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ اِس طویل عرصے کے دوران ہمارے وسائل اور وقت کو مد نظر رکھتے ہوئے معاشی سپر پاور بننے کا مقصد نہ رکھنا نا اِنصافی ہے۔
اُنہوں نے زور دے کر کہا کہ سائنس او رٹیکنالوجی کے مناسب فروغ اور اِستعمال سے عالمی اقتصادی طاقت بننے کے وژن کی تصدیق کرنے کے لئے ہندوستان کے پاس مناسب آبادی ہے ۔
ڈاکٹر ارون کمار مہتا نے مزید کہا کہ یہ تیز رفتار تبدیلی کا وقت ہے اور اگلے 25 برسوں میں ہندوستان آج کی منصوبہ بندی کے مطابق کچھ بھی حاصل کرسکتا ہے۔اُنہوں نے پیش گوئی کی کہ مصنوعی ذہانت میں پیش رفت ٹیکنالوجی کے مستقبل کی تشکیل کرے گی اور یہ رائے دی کہ ہندوستان کو یہاں سے ٹیکنالوجی کا پاور ہاﺅس بننے کی طرف آگے بڑھنا چاہئے۔ اُنہوں نے یقین دِلایا کہ ذیلی اہداف اِس مقصد پر عمل پیرا ہو کر اِپنے طور پر حاصل کر یں گے۔
اِس سے قبل کابینہ سیکرٹری نے ” امرت کال “ کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی کے نظرئیے کے مقاصد کا خلاصہ کیا۔ اُنہوں نے کہا کہ سیکرٹریز کے 10سیکٹورل گروپس ( ایس جی او ایس ) کو آزادی کا امرت مہااُتسو کے عنوان کے تحت متعلقہ شعبوں کے لئے وژن اور حکمت عملی وضع کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے ۔ یہ بھی بتایا گیا کہ سیکٹورل گروپس میں دیہی اور زراعت ، بنیادی ڈھانچہ ، وسائل ، سماجی بہبود ، فائنانس اینڈ اِکانومی ، کامرس اینڈ اِنڈسٹری ، ٹیکنالوجی ، گورننس اور سیکورٹی اور خارجہ اَمور شامل ہیں۔
میٹنگ کو مزید بتایا گیا کہ ایس جی او ایس نے گذشتہ چند مہینوں میں غور و خوض کیا ہے اور ان میں سے ہر ایک پر تصوراتی کاغذات تیار کئے ہیں ۔ کابینہ سیکرٹری اور ہر ایک سیکٹورل گروپ کے دیگر کنوینروں نے ان نتائج پر پہنچنے کے طریقے اور ذرائع بتائے اور چیف سیکرٹریوں سے کہا کہ وہ ان تصوراتی کا غذات کو دیکھنے کے بعد اَپنی تجاویز بھی دیں ۔ماضی میں علاقائی کانفرنسوں کے اِنعقاد اور نوجوان اَفسروں ، ڈومین ماہرین ، متعلقہ ریاستی اور یوٹی حکام او ردیگر شراکت داروں سے تجاویز لینے کے بعد اسے تیار کیا گیا تھا۔

ان تمام مشاورتوں اور مطالعات نے اعلیٰ سطح پر وسیع اتفاق رائے کے ساتھ ایکشن پوائنٹس کو حتمی شکل دی ہے۔ یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ یہ خوشحالی کی نئی بلندیوں کو حاصل کرنے، دیہاتوں اور شہروں کو بہترین سہولیات فراہم کرنے، شہریوں کی زندگیوں میں حکومت کی غیر ضروری مداخلت کو ختم کرنے اور عالمی معیار کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لئے ترقی کا مشترکہ روڈ میپ تشکیل دے کر ہندوستان کی تبدیلی کا باعث بنے گا۔
میٹنگ میں کووِڈ۔19 کے بعد کی معاشی بحالی، قومی تعلیمی پالیسی۔2020 کی عمل آوری، تیل کے بیجوں اور دالوں میں خود کفالت حاصل کرنے کے لئے فصلوں میں تنوع اور شہری نظم و نسق جیسے مقاصد پر بھی غور و خوض ہوا ۔
میٹنگ میں ایڈیشنل چیف سیکرٹریز زراعت پروڈکشن اینڈ اینمل ہسبنڈری اور فائنانس، پی ڈی ڈی ، ایچ اینڈ یو ڈی ڈی ، پی ڈبلیو ڈی ، وائی ایس اینڈ ایس ، جل شکتی محکموں کے پرنسپل سیکرٹریز ، کمشنر سیکرٹریز برائے جنگلات ، سیاحت ، آر ڈی ڈی اور سیکرٹری آئی ٹی جموں وکشمیر یوٹی کے ڈی جی بجٹ نے بھی شرکت کی ۔
بعد میں چیف سیکرٹری نے ان افسران پر زو ر دیا کہ وہ حال ہی میں اِنتظامی کونسل کی طرف سے منظور شدہ ڈیلیور ایبلز کو پورا کرنے پر کا م شروع کریں۔اُنہوں نے اُنہیں مشورہ دیا کہ وہ ان اہداف کو پورا کرنے کے لئے اَپنی فکری صلاحیت کو بروئے کار لائیں ۔اُنہوں نے اَفسران سے کہا کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ ڈیلیور ایبلز کا اشتراک کریں تاکہ ہر ضلع اور محکمہ میں اِس بارے میں حکمت عملی بنائی جاسکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.