جذباتی اور نفسیاتی صحت۔۔۔

جذباتی اور نفسیاتی صحت۔۔۔

تحریر:شوکت ساحل

وادی کشمیرسمیت دنیا بھر میں لوگ مختلف معاشی، سماجی، گھریلو، امن و امان اور دیگر قسم کی پریشانیوں کے باعث کئی طرح کے ذہنی عارضوں میں مبتلا ہوتے ہیں۔

اگر انہیں تشخیص اور علاج و معالجے کی بہتر سہولتیں و خدمات دستیاب نہ ہوں، تو ان کی صورتحال گمبھیر ہو جاتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ نفسیاتی امراض اور ان کی علامات پوشیدہ ہوتی ہیں، جو بیماری کو مزید پیچیدہ بنا دیتی ہیں۔

سال 2016کے ایک سر وے کے مطابق ہماری وادی میں45فیصد بالغ لوگ نفسیاتی دباﺅ کا شکار ہیں یعنی کشمیر کی نصب آبادی نفسیاتی دبا ﺅ کا شکار ہے ۔اس حقیقت سے انکار کی گنجائش موجود نہیں کہ انسان کا ذہنی و نفسیاتی طور پر صحت مند ہونا اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ جسمانی طور پر صحت مند ہونا۔ نفسیاتی طور پر صحت مند فرد جہاں روزمرہ زندگی کی سرگرمیوں کو بہتر طور پر سر انجام دے سکتا ہے وہیں وہ ذہنی دباﺅ کو بھی بہتراور مثبت انداز میں نمٹا سکتا ہے۔

ہم اپنی ذات، ماحول اور دوسروں سے متعلق کس انداز میں سوچتے ہیں اور ہمارارویہ یہ سب ہماری مثبت، کمزور یا بیمار ذہنی صحت کے نتیجہ میں ہوتا ہے۔ زندگی کے کسی بھی گزرے یاگزرتے دور میں خواہ وہ بچپن ہو یا جوانی یا پھر حالات کی جھریوں میں لپٹا بڑھاپا، انسان کا ذہنی طور پر صحت مند ہونا بے حد ضروری ہے۔

لیکن ستم ظریفی تو دیکھے کے ہم ذہنی اور جزباتی مسائل کو عام طور پر دبانے یا چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔ جیسا کہ عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ اگر بچہ کسی ذہنی الجھن یا مسئلہ کا شکار ہے تو ایسی صورت میں یہ سوچ کر خاموشی اختیار کی جاتی ہے کہ لوگ کیا سوچیں گے ،ان کا بچہ پاگل ہے یا نفسیاتی مریض ہے اور ایسے بچہ کو عام طور پر گھنٹوں پر محیط لیکچر دے کر اللہ کی ناراضگی سے ڈرا کر خاموش کر دیا جاتا ہے لیکن مسئلہ کہاں حل ہوا ہوتا ہے ؟جو بچہ بہتر ہو جائے۔

ا سکول میں بہتر پرفارمنس نہ ملی تو والدین وجہ کو سمجھنے اور اس کا بہتر حل نکالنے کی بجائے مدرسوں کا رخ کرتے ہیں۔بالکل اسی طرح اگر کوئی نوجوان نفسیاتی مسئلے کا شکار ہو جائے تو اسے بری صحبت کا نتیجہ سمجھ کر ہدایت کی راہ پرآنے کے لئے گھنٹوں سمجھایا جاتا ہے۔

ذہنی صحت سے مرادانسان کی جذباتی اور نفسیاتی صحت یا اچھائی ہے۔ اچھی ذہنی صحت رکھنے سے انسان نسبتاً خوشحال اور صحتمند زندگی گزار سکتا ہے۔

یہ اسے خود انحصاری کے ساتھ زندگی کی مشکلات کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت پیدا کرنے میں مدد کرتی ہے۔

کئی حکمت عملیاں ایسی ہیں جو آپ کو اچھی ذہنی صحت قائم کرنے اور اسے برقرار رکھنے میں مدد فراہم کرسکتی ہیں جیسے کہ اس کے علاوہ ان لوگوں کے ساتھ وقت گزاریں جن کے ساتھ آپ وقت گزارنے میں لطف اندوز ہوتے ہیں۔

اپنی پریشانیوں سے موثر طریقے سے نمٹنے کی مہارتیں تشکیل دے کر ان کا استعمال کریں۔ تاہم، اگر آپ سمجھتے ہیں کہ اپنی ذہنی صحت کے حوالے سے آپ کو کسی پیشہ ورانہ ماہر کی خدمات حاصل کرنے کی ضرورت ہے تو اس سے رجوع کریں۔گوگی ہم جوائنٹ فیملی سسٹم کی روایت ختم ہوچکی ہے اور سنگل فیملی سسٹم کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے ،لیکن اس کے باوجود ہم سب اطمینان اور سکون وراحت کے متلاشی ہیں ۔

بزرگوں کو بوجھ نہ سمجھائے تو ہم نفسیاتی امراض سے محفوظ رہ سکتے ہیں ،کیوں کہ زندگی کا تجربہ ہمیں صحیح راہنمائی سے روشناس کراتا ہے ۔

ہمیں اپنی روزہ مرہ زندگی کی عادات کو بدلنا ہوگا ،سیر وتفریح اور مثبت سرگرمیاں صحت مند زندگی کے لئے لازمی ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.