جمعہ, نومبر ۲۱, ۲۰۲۵
5.2 C
Srinagar

زیر زمین سرنگ کا معاملہ

سانبہ میں سرحدپر لگی فینسنگ کے نزدیک زیر زمین سرنگ دریافت کی گئی اور 150فٹ لمبی اس ٹنل میں آکسیجن پائپ بھی پائی گئی ۔

آئی جی بی ایس ایف نے اس سرنگ کا سراغ لگانے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی جانب سے سالانہ امرناتھ یاترا میں رخنہ ڈالنے کیلئے درانداز اس خصوصی سرنگ کا استعمال کرنے کی فراق میںتھے ۔

اس سے قبل بھی بین الاقوامی سرحد کے نزدیک اس طرح کی چھوٹی بڑی سرنگوں کا پتہ لگا یا گیا تاہم اب کی بار یہ سرنگ تقریباً سرحد کے آرپار مکمل ہو چکی تھی اور اب صرف اس کا استعمال باقی تھا ۔

اس بات سے کسی کو انکار نہیں ہو سکتا ہے کہ ہمسایہ ملکوں کے درمیان اس طرح کے معاملات ہوتے رہتے ہیں ۔لوگ مختلف کام انجام دینے کی غرض سے ایک دوسرے ملک میں آتے جاتے ہیں ۔

لداخ کی جانب چینی لوگ ڈرگ اور مختلف ایشیاءہندوستان میں بھیجتے ہیں ۔اسی طرح مشرقی پاکستان یعنی بنگلہ دیش کی سرحد پر بھی مختلف لوگ غیر قانونی طریقوں سے مختلف کام انجام دیتے ہیں ،جہاں تک پاکستان سے لگنے والی سرحد کا تعلق ہے ،یہاںسے اربوں روپے مالیت کی منشیات بھارت میں داخل کی جارہی ہے، اسکے علاوہ ہتھیار اور دیگر سازوسامان بھی مختلف طریقوں سے بھیجا جا رہا ہے ۔

جو صرف ملک میں تباہی پھیلا سکتے ہیں اور کچھ نہیں ۔جہاں تک وادی کشمیر کا تعلق ہے گزشتہ 3برسوں سے یہاں بہت حد تک خاموشی رہی ۔

کوئی بھی تشدد کا واقعہ رونما نہیں ہوا جسے عام انسان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہو ۔جہاں تک پاکستانی خفیہ اداروں کا تعلق ہے وہ کسی نہ کسی طرح بھارت میں مداخلت کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں ۔

سرحدوں پر نگرانی کی وجہ سے وہ نہ ہی یہاں ہتھیار اور نہ ہی دراندازوں کو آسانی سے بھیج سکتے ہیں ،یہی وجہ ہے کہ اب سرنگوں کا استعمال ہو رہا ہے اور ڈرگ کا کاروبا ر کرنے والے لوگ بھی اسطرح کا طریقہ کار انجام دے رہے ہیں ۔

سوال یہ نہیں کہ بھارت کی سرحدی افواج اس طرح کے منصوبوں کو ناکام بنا رہی ہے بلکہ سوال یہ ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان ہو رہے آپسی تجارت ،مختلف شعبوں میں اشتراک اور سیاسی تعلقات پر اس طرح کے منصوبوں سے کس قدر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں جبکہ ان دو ممالک کے درمیان نفرت کو مٹانے کیلئے آرپار کے لاکھوں لوگ کو شاں ہیں ۔لہٰذا پاکستان کے حکمرانوں کو اس طرح کے حالات پر نظر رکھنی چاہیے تاکہ آئندہ اس طرح کا کوئی واقعہ پیش نہ آئے جس سے تعلقات مزید خراب ہو ۔

دونوں ممالک کے حکمرانوں کو اس حوالے سے ایک دوسرے کےساتھ تبادلہ خیال کرنا چاہیے تاکہ دوہمسائیوں کی دشمنی جنگ میں تبدیل نہ ہوسکے جو تباہی کا باعث بن سکتا ہے ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img