زیارت حضرت باباریسی ٹنگمرگ کے احاطے میں نہ ہی بیکاری نظر آرہے ہیں اور نہ ہی آستان کی نگرانی کررہے متولی اور پیر حضرات کسی کے آگے ہاتھ پھیلاتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
اسکے برعکس شہر سرینگر کی درگاہوں خاصکر حضرت سلطان العارفین شیخ حمزہ مخدوم کی زیارت گاہ پر کھڑ کیوں پربراجماں پیر حضرات ہر ایک کی جانب اپنے ہاتھ پھیلاتے نظر آرہے ہیں اور تو اور نیچے سے اُوپر تک سیڑھیوں پر بھکاریوں کی بھیڑ لگی ہوئی ہوتی ہے جوعام انسان کے کپڑے بھی پھاڑ سکتے ہیں ۔
جہاں تک مسلم وقف بورڈ کا تعلق ہے یہ ایک ہی ادارہ ہے اور ہر زیارت گاہ کیلئے یکساں قانون ہونا چاہیے ۔
ان زیارت گاہوں پر کسی کو بھی بھیک مانگنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے کیونکہ یہ بھکاری لاکھ پتی ہوتے ہیں ،انہوں نے یہ پیشہ اختیار کیا ہوتا ہے او ر وہ روزانہ ایک ملازم سے زیادہ کماتے ہیں اور تو اور کہا جارہا ہے کہ بھیک منگوانا اور ان افراد کو ان زیارت گاہوں کے سامنے صبح سویرے ڈالنا اور شام کو اٹھانا، اُن ایجنسیوں کے ذمہ ہوتا ہے جو اس نیٹ ورک کے پیچھے کام کرتے ہیں۔ لہٰذا اس حوالے سے وقف بورڈ کے ذمہ داروں کو سوچنا چاہیے۔