منگل, جولائی ۱, ۲۰۲۵
24.6 C
Srinagar

صدقہ و خیرات۔۔۔۔۔۔

تحریر:شوکت ساحل

ماہ رمضان رحمت و برکت کا مہینہ ہے۔ اس خوبصورت مہینہ میں اللہ کی بے شمار نعمتیں حاصل ہوتی ہیں۔

اس مہینے کے حوالے سے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ایک چھوٹی سی نیکی بھی بڑے اجر کے حصول کا سبب بن سکتی ہے۔

اللہ تعالی نے فرمایا ہے کہ یہ میرا مہینہ ہے اور اس مہینے کے اجر و ثواب بھی میں خود اپنے بندے کو دوں گا۔

رمضان میں کثرت سے صدقہ و خیرات کرکے ہم دوسروں کی بھوک و پیاس اور تکلیف کو کم کرسکتے ہیں۔

ویسے بھی ایک پیسہ یاایک دانہ بھی جواللہ تعالی کی راہ میں خرچ کیاجاتا ہے،اس پر دس گنا سے لےکر سات سوگناتک اجرکا وعدہ ہے۔

رمضان میں کتنا اجرملے گا اس کااندازہ بھی نہیں کیاجاسکتا۔ اس مقدس ماہ میں مومن کے رزق میں اضافہ کردیاجاتاہے، جوشخص اس ماہ مبارک میں کسی روزے دار کو افطار کراتا ہے تواس کے گناہوں کی بخشش کا ایک اہم ذریعہ ہے۔صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا یارسول اللہﷺ، اگرہم میں سے کسی کے پاس افطارکرانے کیلئے کوئی چیز موجودنہ ہوتو وہ کیا کریں توآپ ﷺ نے فرمایا جوشخص کسی روزے دارکوایک کھجور،ایک قطرہ پانی یادودھ سے بھی افطارکرائے گا تواللہ تعالی اسے بھی اس کے ثواب سے محروم نہیں فرمائے گا۔

پس رمضان میں ہم اپنی مٹھی کھولیں، اللہ تعالیٰ کے دین کے غلبہ کیلئے ،غریب رشتہ داروں،پڑوسیوں ،یتیموں ،بیواو اور ضرورت مندوں کیلئے جتنا مال ہم خرچ کرسکتے ہیں، خرچ کریں۔

بھوکوں کوکھانا کھلائیں، مریضوں کیلئے علاج کا بندوبست کریں، غریب طلباءکی مدد اورمساج و مدارس کی تعمیر وترقی میں حصہ لیں، تمام انسانوں کے ساتھ پیار، محبت، عفوو درگذر اوراحسان کی عادت ہم بنالیںاوراس کو ضروری سمجھیں۔ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ اگر کسی مرے ہوئے کو واپس دنیا میں آنے کا موقع ملے تو وہ دنیا میں آتے ہی زیادہ سے زیادہ صدقہ کرے کیوں کہ اس کو پتہ چل چکا ہوتا ہے کہ صدقہ کا اجر و ثواب کتنا زیادہ ہے۔ ایک اور حدیث میں یہ بھی فرمایا گیا ہے کہ معمولی سے کھجور کی گٹھلی کے برابر صدقہ انسان کو بڑی سے بڑی مشکلات سے نکالنے کا سبب بن سکتا ہے۔

دوسروں کے لیے مانگی گئی دعا اپنے حق میں ایک بڑا صدقہ ثابت ہو سکتی ہے۔جو لوگ تعلیمی اخراجات ادا نہیں کر سکتے ان کے لیے تعلیم کا بلا معاوضہ انتظام بھی صدقے میں شامل ہے۔اپنے سے چھوٹوں کو اچھی نصیحت کرنا بھی صدقہ جاریہ ہے۔

اپنے کلمہ گو بھائی کی جانب نیک نیتی اور اچھے اخلاق سے دیکھنا بھی صدفہ جاریہ کہلاتاہے۔کسی ضرورت مند کی مدد کرنا خواہ وہ مدد کتنی کم کیوں نہ ہو بڑے اجر کا سبب بن سکتی ہے۔انسان کی زندگی میں دن رات کی طرح مشکلات اور آسانیاں بھی آتی ہیں ان کا مقابلہ خندہ پیشانی سے کرنا صدقہ ہی ہوتا ہے۔

کسی دوسرے انسان کے ساتھ اتنے نرم لہجے میں بات کرنا جس سے اس کے دل کو خوشی اور اطمینان حاصل ہو باعث خیر و برکت ہے۔اپنے آپ کو برائیوں سے بچانے کی کوشش کرنا بھی بڑے ثواب کا سبب بن سکتا ہے۔لوگوں کو اس خیال سے معاف کر دینا کہ اللہ ہمارے گناہوں کو بھی معاف کر دے گا بہت سارے ثواب کا سبب بن سکتا ہے۔اپنے سے بڑوں کی عزت کرنا یہاں تک کہ ان کے سامنے بلند آواز میں بات نہ کرنا بھی صدقہ ہے۔بیمار کی عیارت کی احادیث میں بہت تاکید کی گئی ہے۔

راستے میں پڑے ہوئے پتھر کو اس نیت سے ہٹا نا کہ کسی کو اس سے کوئی تکلیف نہ پہنچ جائےصدقہ جاریہ ہے۔

کسی بھٹکے ہوئے کو راستہ بتانے میں اگرچے صرف چند لمحے خرچ ہوتے ہیں مگر اس کا ثواب کسی بھی طرح ایک بڑے صدقے سے کم نہیں ہوتا۔یہ تمام عمل اگرچہ بظاہر بہت معمولی اور چھوٹے لگتے ہیں مگر احادیث سے یہ ثابت ہے کہ ان اعمال کا صلہ اللہ ان اعمال کے چھوٹے بڑے ہونے کی بنیاد پر نہیں کریں گے بلکہ اس کا فیصلہ وہ اعمال کرنے والے کی نیت کے مطابق کریں گے۔

ضروری اس مہینے کی بے شمار نعمتیں حاصل کرنے کے لئے ہم زیادہ سے زیادہ صدقہ کریں اور اُن مجبور لوگوں کو اپنی خوشیوں میں یاد رکھیں ،جو عید کی حقیقی خوشیوں سے محروم رہتے ہیں ۔

علمائے نے صدقہ فطر 65روپے فی فرد مقرر کی ہے ،لیکن ہم سب کو وسعت ِ قلبی کا مظاہرہ کرنا ہوگا ،دوسرے کی مدد کرنا ہی زندگی کا اصل فلسفہ ہے ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img