منگل, مئی ۱۳, ۲۰۲۵
11.7 C
Srinagar

کپتان کلین بولڈ ہو گئے

پاکستان میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے عام لوگ پریشان ہو چکے ہیں اور اکثر لوگ یہ کہتے ہوئے سنے گئے کہ نہ جانے کیوں پاکستان میں ہی اس طرح کی روایات قائم ہے اور سیاستدانوں کو تختہ دار پر چڑھایا جاتا ہے اور حکمرانوں کے تختے پلٹ دئے جاتے ہیں۔

تقریباً ایک مہینے سے چلی آرہی سیاسی رسہ کشی کا پاکستان میں اس وقت خاتمہ نظر آیا جب سپریم کورٹ نے عمران خان کو بڑا جھٹکا دیتے ہوئے عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ کرنے کیلئے آج کا وقت مقرر کیا ہے ،سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کے اسپیکر کی رولنگ کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے قومی اسمبلی کو بحال رکھنے کا فیصلہ صادر فرمایا ہے۔یہ پہلا موقعہ نہیں ہے جب پاکستان میں اس طرح کا واقعہ پیش آیا بلکہ وجود پاکستان سے ہی اس طرح کی روایات قائم ہیں۔

لیاقت علی خان سے لیکر بھٹوتک اور ضیا الحق سے لیکر پرویز مشرف تک اور اب نواز شریف کے بعد عمران خان کی باری آگئی جو خو د کو کپتان کہہ کر آخری بال تک کھیلنے کا نعرہ بلند کرتا تھا ، کو بھی سپریم کورٹ نے ہٹانے کو ہری جھنڈی دکھائی ہے کیونکہ سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کرانے کا فیصلہ سنایا ہے جس میں عمران خان کو شکست کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ عمران کی اپنے چند ساتھیوں کے علاوہ دیگر شریک جماعتوں کے نمائندوں نے بھی مخالفت کی ہے کہ وہ وزیر اعظم کے عہدے پر فائز رہنے کے لائق نہیں ہے جبکہ عمران خان پاکستانی فوج ،اپوزیشن جماعتوں کے لیڈران اور امریکہ کو اس سازش کیلئے ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔بہرحال ایک حقیقت صاف عیاں ہے کہ پاکستان کبھی بھی آزاد مملکت کی حیثیت سے ابھر نہ سکا کیونکہ یہاں ابتدعا سے ہی بیرونی طاقتوں کی مدد سے ہی سرکار بنی اور گرائی گئی ہے۔پاکستان کے لوگ بے بس نظر آرہے ہیں اور انہیں اس بات کا شدت سے احساس بھی ہو رہا ہے۔

اسی لئے وہ بھارت اور بھارتی جمہوریت کی تعریفیں کرتے ہیں جہاں کبھی بھی نہ کوئی بیرونی مداخلت تسلیم کی جاتی ہے اور نہ ہی فوج سرکار بنانے میں رکاوٹ بن رہا ہے بلکہ بھارت میں لوگوں کا فیصلہ ہی حتمی ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے دنیا بھر میں یہ سب سے بڑا جمہوری ملک کی حیثیت سے ہر محاز پر آگے جارہا ہے۔

لہٰذا پاکستان کے سیاستدانوں اور پالیسی سازوں کو بھارت کے سیاستدانوں اور پالیسی سازوں نے سبق سیکھنا چاہیے اور اس ملک کے ساتھ دوستانہ اور برادارانہ ماحول قائم کرنا ہے تاکہ آنے والے وقت میں پاکستان کا بھی کچھ بھلا ہو جو کہ وہاں کے عام لوگ چاہتے ہیں جنہوں نے ہمیشہ سے ہی پاپٹ بیلے ہیں۔

Popular Categories

spot_imgspot_img