پیر, مئی ۱۲, ۲۰۲۵
14.7 C
Srinagar

گراں بازاری بڑا ستم

جموں و کشمیر میں تقریبا گذشتہ تین برسوں کے دوران نامساعد حالات اورکوروناوائرس کے بیچ حالات سے اقتصادی صورتحال مجموعی طور کافی متاثر ہوئی ہیں۔

مزدورطبقے سے وابستہ ہزاروں افراد روزگا ر کے اعتبا ر سے کافی حد تک متا ثر ہو ئے ہیں۔کوروناوائرس کے پھیلاﺅ کے بعد حکو مت کی جانب سے ان محنت کشوں کے لئے روزگار کے مواقع مسدود ہو کر رہ گئے ہیں اوران محنت کشوں کی ایک بڑی تعداد کو روز گار سے محروم ہو نا پڑا ہے۔

یہاں دستکا روں ،کاریگروں،ہنر مندوں اور دیگر قسم کے محنت کشوں کی ایک بڑ ی تعداد آبا د ہے اور گزشتہ دو سال سے ان لوگوں کو کھا نے کے لا لے پڑ ے ہیں کیونکہ ان کی ما لی حالت مسلسل کشیدہ اور دگر گوں ہو رہی ہے۔

جموں و کشمیر میں کام کرنے والے دستکاروںکی خاصی تعداد ملازمت پر اپنا روزگار کمارہے تھے ۔ لیکن کوڈ۔19 لاک ڈاون نے دوسرے مزدور طبقہ کے ساتھ ساتھ دستکاری شعبے پر انحصار کرنے والے ہزاروں خاندانوں کی بقا ءکو مشکل بنا دیا ہے۔ لوگ کشمیر میں ایک مضبوط وجود کی تلاش کر رہے ہیں۔

یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدور اپنے اہل خانہ کو کھانا کھلانے کے لئے کام نہیں ڈھونڈ سکتے ہیں۔ ہزاروں کاروباری افراد اپنے عملے کو تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کرسکتے ہیں اور نہ ہی انہیں اپنے کام پر رکھ سکتے ہیں۔

خطے کے مزدور وں کی ایک خاصی تعداد جو موسم سرما کے مہینوں میں بھارت کی مختلف ریاستوں میں اور دیگر مقامات پر مزدوری کا کام تلاش کرنے جاتے تھے ، کوروناوائرس جیسی مہلک اور وبائی مرض کی وجہ سے پچھلے سیزنز میں نہیں جاسکے۔اسی طرح سیاحت اور ٹرانسپورٹ کی صنعت سے وابستہ افراد کو بھی پریشانیوں کا سامنا ہے ۔

مختلف شعبوں میں لاکھوں افراد کے معاش کا خاتمہ ہوا ہے ۔اس صورتحال کے بارے میں وادی کے حساس افراد نے کشمیر پریس سروس کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایاکہ وادی کشمیر کی موجودہ صورتحال دگر گوں اور ابتر ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان حالات میں لوگ مالی بدحالی کے شکار ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جن کی روزی روٹی متاثر ہوئی ہے انہیں مالی اعانت فراہم کرنے کے لئے ایک لائحہ عمل ترتیب دینے کی ضرورت ہے اس کے علاوہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں اورتاجروں کے لئے ایک سال کے لئے بینک کے قرضوں پر سودمیں رعایت دینا یا معاف کرنا لازمی بن گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حالات اس حدتک بگڑ چکے ہیں کہ تمام ضروری اشیاءکو شامل کرنے کے لئے عوامی تقسیم کے نظام کو بڑھایا جائے۔اس بحرانی صورتحال میں عوام کو PDS یعنی عوامی تقسیم کاری نظام کے ذریعے مفت راشن مہیاکرنا چاہئے ، جن میں غربت کی سطح سے نیچے زندگی گزارنے والے افراد بھی شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موسم گرما کی فصل نہ صرف کاشتکاروں کے لئے اہم ہے بلکہ جموں و کشمیر کی معیشت کی ترقی کے لئے بھی اتنا ہی اہم ہے جس کا زیادہ تر انحصار زرعی اور باغبانی کے شعبوں پر ہے

۔انہوں نے کہا کہ بازاروں میں ایسی گراں بازاری ہے کہ خریداری بالکل کم ہوگئی ہے اور اشیائے ضروریہ کی خریداری بھی مشکل بن گئی ہے ۔

اس سلسلے میں انہوں نے گورنر انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہوئے بتایا کہ دستکاروں ،کاشتکاروں،مزدوروں ،نجی اداروں میں کام کرنے والے ان ملازمیںجن کی تنخواہیں بند ہیں یا اداروں سے نکالے گئے ہیں اور مختلف صنعتوں سے سے وابستہ افراد کی باز آبادکاری کےلئے کوئی ٹھوس لائحہ عمل ترتیب دیا جائے تاکہ ان کے مشکلات کازالہ ہوسکے اورایسی اسکیموں کو متعارف کیا جائے جس سے عام لوگ بھی مستفید ہوسکیں گے ۔ اس سے اقتصاد ی سنگین صورتحال پر قابو جاسکے

Popular Categories

spot_imgspot_img