بتادیں کہ ٹرانسپورٹرس نے اپنے مطالبات منوانے کے حق میں 30 مارچ کو وادی میں مکمل چکہ جام کا اعلان کیا تھا۔
حکومت اور ٹرانسپورٹرس کے ساتھ جموں میں منگل کے روز منعقدہ میٹنگ بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوئی تھی تاہم بعد ازاں طرفین کے درمیان شبانہ ایک اور میٹنگ ہوئی۔
ایسو سی ایشن کے ایک ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ جموں وکشمیر کی ٹرانسپورٹ یونینوں نے صوبائی کمشنر جموں کے ساتھ تفصیلی گفت و شنید کے بعد 30 مارچ کے چکہ جام ہڑتال کو موخر کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے ہمارے پانچ مطالبوں میں سے چار کو اصولی طور پر تسلیم کرنے کے بعد یہ میٹنگ رات کے دو بجے اختتام پذیر ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہڑتال کال کو موخر کرنے کا فیصلہ صوبائی کمشنر جموں کی قیادت میں منعقدہ دوسری میٹنگ کے بعد لیا گیا۔
موصوف ترجمان نے کہا کہ اس میٹنگ میں ٹرانسپورٹ کمشنر جموں وکشمیر، ضلع مجسٹریٹ جموں اور ایس پی جموں نے بھی شرکت کی۔
آل جموں و کشمیر ٹرانسپورٹ ویلفئر یونینز کے صدر وجے سنگھ چب نے میڈیا کو بتایا کہ گاڑیوں کی عمر کے حوالے سے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جبکہ ہمارے دیگر چار مطالبوں کو اصولی طور پر تسلیم کیا گیا۔
یو این آئی