روز بروز جموںوکشمیر کے عوام امن اور ترقی کی راہوں پر گامزن ہو رہے ہیں اور برسوں سے ہوئی تباہی سے چھٹکارہ پانے کیلئے سرکار مختلف اسکیمیں عملارہی ہے جن میں خواتین کیلئے اُمید اسکیم ،بچوں کی تعلیم وتربیت کیلئے مختلف اسکیمیں ،لوگوں کی صحت اور مفت علاج ومعالجہ کیلئے گولڈن کارڈ اسکیم قابل ذکر ہے ۔
جہاں تک جموں وکشمیر کا تعلق ہے، یہاں سب سے بڑا جو مسئلہ پڑھے لکھے نوجوانوں کو درپیش ہے ،وہ بے روزگاری کا مسئلہ ہے جس کی وجہ سے نوجوان نہ صرف ذہنی تناﺅ کے شکار ہو رہے ہیں بلکہ کئی نوجوان تنگ آکر خودکشی بھی کر لیتے ہیں ۔
ایک طرف زبردست مہنگائی کا دور تو دوسری جانب بے روزگاری ان نوجوانوں کیلئے وبا ل جان بن چکی ہے ،جہاں تک وادی میں سرمایہ کاری کا تعلق ہے وہ جموںکی نسبت نہ ہونے کے برابر ہے کیونکہ باہر کے سرمایہ داروں کو وادی میں سرمایہ کاری کرنے سے یہ سوچ کر ڈرلگ رہا ہے کہ کہیں یہاں پھر سے امن درہم برہم نہ ہو جائے اور اُن کی سرمایہ کاری کو نقصان سے دوچار نہ ہونا پڑے ۔
سرکار اور انتظامیہ اگرچہ اس حوالے سے زبردست کوشاں ہے کہ وہ ملک اور بیرونی ممالک کے سرمایہ کاروں کو جموں وکشمیر آنے کی دعوت دے رہی ہے اور اس سلسلے میں آج تک کئی سرمایہ دار وفود بھی یہاں تشریف فرماہوئے ہیں لیکن پھر بھی اُن میں کہیں نہ کہیں یہ وسوسہ کھائے جارہا ہے کہ کہیں اُن کی رقم ڈھوب نہ جائے ۔
بہرحال گزشتہ تین برسوں سے جس طرح کا ماحو ل وادی میں قائم ہو رہا ہے یا ہو چکا ہے اُسے لگتا ہے کہ آنے والے ایام میں بہتر ڈھنگ سے امن قائم ہو گا اور سرمایہ داروں کیلئے یہ جگہ منافع بخش ثابت ہو گی کیونکہ یہاںکے لوگ بھی بے حد محنت کش اور مضبوط اور نڈر ہیں۔
شرط یہ ہے کہ ان پڑھے لکھے نوجوانوں پر باہر کے سرمایہ دار بھروسہ کریں اور انہیں روزگار فراہم کرنے کی شروعات کریں تاکہ طرفین کے مابین بھروسہ واعتماد قائم ہوجائے ۔
اس طرح نیا کشمیر کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے گا جس کا خواب وزیر اعظم نریندرا مودی نے دیکھا ہے اور جس کو عملانے کیلئے وہ شروع سے کوشاں ہےں ۔