آب ،آب اور تحفظ ِ آب

آب ،آب اور تحفظ ِ آب

تحریر:شوکت ساحل

سالہائے گزشتہ کی طرح امسال بھی 22 مارچ کو ’عالمی یوم آب‘منایا گیا۔ سنہ1993 سے ہر سال پوری دنیا میں 22 مارچ کو عالمی یوم آب منایا جاتا ہے۔ ایک موضوع کے تحت یہ عالمی دن منایا جاتا ہے اور اس سال کا موضوع ’زمینی پانی، پوشیدہ کو مرئی بنانا‘ (Groundwater, making the invisible visible)۔

لوگوں میں صاف پانی کی اہمیت و افادیت اجاگر کرنے کے لئے عالمی یوم آب منایا جاتا ہے۔

اس کے ساتھ ہی اس دن ان لوگوں کو بھی یاد کیا جاتا ہے جن کو پینے کا صاف پانی اور پانی کی نکاسی کی مناسب سہولیات میسر نہیں ہیں۔

اس دن بحران آب کے حل سے متعلق اقدامات کا بھی جائزہ لیا جاتا ہے۔ ماہرین نے پانی کو نیلے سونے کا نام دیا ہے اور یہ پیش گوئی کی ہے کہ مستقبل میں جنگوں کی بنیادی وجہ یہی پانی بنے گا۔

پانی کی مقدار میں عالمی پیمانے پر ہونے والے کمی کی وجہ سے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ مستقبل میں پانی کے مسئلے پر ہی عالمی جنگ ہوگی۔

سنہ1992 میں برازیل میں ماحولیات اور ترقی کے بارے میں منعقد ہونے والی اقوام متحدہ کی کانفرنس میں اس عالمی دن کی تجویز پیش کی گئی تھی اور 1993 میں پہلا عالمی یوم آب منایا گیا تھا۔

تبھی سے ہر سال22 مارچ کو عالمی پیمانے پر یہ دن منایا جاتا ہے۔

پانی اور اس سے متعلق وسائل کی اہمیت کے پیش نظر ہی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے دسمبر2016 میں متفقہ طور پر ایک قرارداد پاس کی تھی جس کی بنیاد پر2018 سے2028 تک کے عرصے کو ایک بین الاقوامی عشرے کی حیثیت سے منانے کا فیصلہ کیا گیا۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے حال ہی میں جنیوا میں منعقدہ کانفرنس میں صاف پانی کے حصول کی منصوبہ بندی اور انتظام کے لئے ایک ٹاسک فورس کے قیام کا اعلان بھی کیا ہے۔

یہ ٹاسک فورس پانی سے متعلق منائے جانے والے عشرے کے دوران عملی اقدامات کی نگرانی کرے گی۔ گزشتہ برسوں کی طرح رواں برس میں بھی دنیا کے مختلف ممالک میں عالمی یوم آب سے متعلق مختلف تقریبات کا انعقاد کیا گیا اور اس موقع پر اخبارات و رسائل میں مضامین اور رپورٹوں کی اشاعت عمل میں آئی جن میں مناسب اور صاف پانی کی اہمیت پر روشنی ڈالی گئی۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق دنیا میں اس وقت ایک ارب 80 کروڑ افراد ناقص اور مضرصحت پانی پینے پر مجبور ہیں۔ ان افراد سے بھی زیادہ ان افراد کی تعداد ہے جن کو ایسا پانی ملتا ہے جس کی وجہ سے مختلف امراض میں اضافہ ہو رہا ہے۔

پانی ایک عظیم قدرتی نعمت ہے اور اس کا تحفظ اور صحیح استعمال سب کا فریضہ ہے۔ وادی کشمیر میں بیش بہا آبی وسائل ہیں ،جن کا تحفظ لازمی ہے ۔

آبی وسائل کو تباہی سے بچانے کے لئے انفرادی اور اجتماعی سطح دونوں پر رول نبھانے کی ضرورت ہے ۔

آبی ذخائر کو پالیتھین اور دیگر غلاظت سے آلودہ کرنے کی بجائے صاف کر نے کی رو ش اپنانے کی ضرورت ہے ۔

پینے کے صاف پانی کا صحیح استعمال ضروری ہے ۔انتظامیہ کو اُن غیر قانونی کار واشنگ اسٹیشنز کو سر بمہر کردینا چاہیے ،جو صاف اور پینے کا پانی کا استعمال گاڑیاں دھونے کے لئے کرتے ہیں ۔

ڈل اور نگین جھیل کیساتھ ساتھ ایشیاءکی سب سے بڑی ولر جھیل کے تحفظ کے لئے زبانی جمع خرچ کرنے کی بجائے عملی مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے ۔

اُن آبی ذخائر کی بحالی کوبھی یقینی بنانے کی ضرورت ہے ،جو تباہی کے دھانے پر پہنچ چکے ہیں ۔آب گاہوں کا تحفظ ہی انسانی بقا کی ضمانت ہے ۔

عالمی پیمانے پر ماحولیات میں تبدیلی اور پانی کے ذخائر میں، مختلف وجوہات کی بنا پر، کمی واقع ہو رہی ہے۔

ایسی صورت حال کے پیش نظر ضروری ہے کہ مختلف ممالک کے حکام اور عوام، سب مل کر، پانی کے تحفظ کے لئے عملی، سنجیدہ اور مخلصانہ اقدامات کریں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.