وزیر اعظم کے دفتر میں تعینات مرکزی وزیر مملکت جتندر سنگھ نے کھٹوعہ میں ایک عوامی تقریب کے دوران کہا کہ جس طرح موجودہ مرکزی سرکار نے نریندرا مودی کی صدارت میں دفعہ 370کا خاتمہ بغیر کسی مزاحمت اور خون خرابہ کے کیا ہے، اُسی طرح یہ حکومت پاکستانی زیر انتظام کشمیر کو بغیر کسی رکاوٹ کے حاصل کرے گا اور دُنیا دیکھتی رہے گی ۔
ا س بات سے کسی کو انکار نہیں ہو سکتا ہے کہ جس دفعہ 370کے نام پر جموں وکشمیر خاصکر وادی کے سیاسی لیڈران اور جماعتیں یہ کہہ کر اپنا ووٹ اور سپورٹ عوام سے حاصل کرتی تھیں کہ اس خصوصی دفعہ کے خاتمے پر خون کی ندیاں بہیں گی اور اسطرح لوگوں کو دہائیوں تک بے وقوف بنایا گیا ،اسی طرح یہ بھی ممکن ہے کہ موجودہ حکومت کسی بھی وقت کوئی بھی بڑا قدم اُٹھا سکتی ہے ۔
ہمارے سامنے بہت ساری مثالیں ہیں، اچانک رات کی تاریکی میں ملک کی فوج پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے ملی ٹینٹ ٹھکانوں پر بمباری کرتی ہے اور اسطرح سرجیکل اسٹرائک عمل میں لائی گئی اور دفعہ 370کا خاتمہ بغیر کسی مزاحمت ہوا اور ایک بھی گولی نہیں چلی، تو موجودہ حکومت کیلئے یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے کہ وہ اچانک اس طرح کا پروگرام بھی ہاتھ میں لے سکتی ہے کہ آرپار جمو ں وکشمیر جو دہائیوں سے دوحصوں میںبٹا ہوا ہے ،ایک ساتھ مل جائے گا مگر موجودہ نیو کلیئر زمانے یہ کہاں تک ممکن ہے ؟
اس پر غور کرنے کی ضرورت ،کیونکہ روس اور یوکرین جنگ میں جو تباہی سامنے آرہی ہے ،اُس سے دونوں ممالک کو بے حد نقصان ہوا ہے اور پوری دنیا اس فکر وتشویش میں مبتلاءہے کہ کہیں نیو کلیئر جنگ نہ چھیڑ جائے ۔
جہاں تک بھارت اور پاکستان کا تعلق ہے، ان دونوںممالک میں سیاسی لوگ اپنا الوسیدھا کرنے کی غرض سے جموں وکشمیر کو بطور ہتھیار استعمال کرنا چاہتے ہیں اور اسطرح کشمیر کو میدان جنگ بنا کر یہاں تباہی وبربادی پھیلاتے رہتے ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے جب کشمیر میں امن وسلامتی کا ماحول نظر آرہا ہے اور لوگ آرام وسکون سے دہائیوں بعد اپنی روزی روٹی کمانے میں لگے ہیں ،مغل باغات اور باغ گل لالہ میں سیاح آنے کیلئے بے تاب ہیں ۔
ان حالات میں یہاں کی تعمیر وترقی اور لوگوں کی فلاح و بہبود کی جانب پوری توجہ مرکوز کرنی چاہیے اور وقت آنے پر پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے لوگ اس کشمیر کےساتھ ملنے کی خواہش ظاہر کریں گے جس کی جانب وزیر مملکت نے اشارہ دیا ہے کہ آنے والے وقت میں پاکستانی زیر انتظام کشمیر کو واپس حاصل کریں گے ۔
تب جا کر یہ ممکن ہے کہ بغیر کسی جنگ وخون خرابے کے یہ کام ہو سکتاہے ۔