پیر, جولائی ۷, ۲۰۲۵
23.5 C
Srinagar

رشوت ستانی سماجی بدعت

رشوت ستانی اگرچہ انسانی معاشرے کیلئے ایک خطرناک وباءکی صورت اختیار کر چکی ہے۔

تاہم سرکاری سطح پر اس وباءکو روکنے کیلئے ایسے کارگر اقدامات نہیں اُٹھائے جا رہے ہیں جس سے اس وباءکا جڑ سے خاتمہ ہو سکے ۔

جموں وکشمیر رشوت ستانی کے معاملے میں پورے ملک میں پہلے نمبر پر آرہا تھا لیکن چند برسو ں میں اس گراف میں کسی حد تک کمی نظر آرہی ہے ۔سرکار نے ایک طرف آن لائن بلوں کی ادائیگی کا جو رواج عام کیا ہے، اُسے کسی حد تک رشوت ستانی میں ٹھہراﺅ آچکا ہے ۔

مالی سال کے آخر پر یعنی مارچ کے مہینے میں سرکاری بابو کے رُکے پڑے رقومات کی واگزاری میں لاکھوں کروڑوں روپے بطور رشوت حاصل کر رہے تھے ۔دفاترمیں افسران اور کلرک حضرات دیر رات تک بلوں کو مکمل کر کے رقومات خزانہ آمرہ سے نکال رہے تھے اور اسکے عوض ٹھیکہ داروں اور دیگر لوگوں سے بھاری رشوت حاصل کر رہے تھے لیکن اب اس کا دھیرے دھیرے خاتمہ ہو چکا ہے ۔

مگر یہاں یہ بات مشاہدے میں آرہی ہے کہ اب مختلف بلیں دفاتر میں افسراور کلرک حضرات جان بوجھ کر ٹیبلوں کے نیچے دبا کر رکھ دیتے ہیں جو گرد چاٹتی ہیں لیکن روپے نہ ہونے کی بناءپر ضرورت افراد کوتنگ وطلب کر کے انتظامیہ کے تئیں انہیں بدظن کرتے ہیں اور اس طرح رشوت دینے پر عام انسان کو مجبور کر دیتے ہیں ۔

اس وباءکو روکنے کیلئے اگرچہ احتسابی کمیشن اور ویجی لنس جیسے ادارے متحرک نظر آرہے ہیں مگر جب تک انہیں عا م لوگ ساتھ نہیں دیں گے تب تک پوری طرح رشوت ستانی کا خاتمہ ناممکن ہے ۔

مختلف محکموں میں اخباری مالکان کی اشتہاری بلیں برسوں سے رُکی پڑی ہیں اور بار بار یہی کہا جارہا ہے کہ محکمے میں فنڈس دستیاب نہیں ہیں۔

سرکار کو اس حوالے سے ایک حکم نامہ صادر کرنا چاہیے کہ رواں برس کے آخری مارچ تک تمام واجب الادا رقومات بغیر کسی دفتری طوالت کے واگزار کی جانی چاہیے تاکہ دفتروں میں موجود رشوت خور افسران یا ملازمین کو دو دو ہاتھوں سے لوٹنے کا موقع نہ ملے ،اس طرح رشوت ستانی کا ہمیشہ ہمیشہ کے لئے خاتمہ ہو سکے گا جس کیلئے ایل جی انتظامیہ شروع سے ہی وعدہ بند ہے اور اس سلسلے میں کئی ملازمین کو گرفتار بھی کیا گیا ہے ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img